میں رہتے ہیں باقی حیران رہ جائیں گے۔ پس ان لوگوں کو دیکھ کر حیرت اور رونا آتا ہے جو کسی صادق کی پاک صحبت میں نہیں رہے۔ان لوگوں کو جو ذاتیات پر اعتراض کرتے ہیں۔ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ وہ کوئی اعتراض تو دکھائیں جو پہلے سی نبی پر نہ کیا گیا ہو ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام پر جو اعتراض آریوں نے کیے ہوئے ہیں کیا وہ ان اعتراضوں سے بڑ ھے ہوئے نہیں ہیں جو مجھ پر کئے ہیں۔حضرت مسیح موعودپر یہودیوں نے جس قدر اعتراض کیے ہیں یا آریوں نے کئے ہیں۔وہ دیکھو کس قدر ہیں۔اور رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پاک ذات پر جس قدر الزامات لگائے جاتے ہیں،ان کا تو شمار کرو۔ منہاج نبوت پر قائم سلسلہ کی مخالفت ہاں منہاج نبوت پر جو سلسلہ قائم ہو گا ۔ضرور ہے کہ اس پر ایسے الزام لگائے جائیں۔مگر آخر خدا تعالیٰ اپنے مامور مقبول اور مطہر کی تطہیر کر دیتا ہے اور دکھا دیتا ہے کہ وہ ان الزاموں سے الکل پاک ہے۔معترض کی آنکھ اور دل نے دھوکہ کھایا ہے۔یہ لوگ جو اصل مقصد کو چھوڑ کر ذاتیات پر اعتراج کرنے لگے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ خدا کا فرستادہ اپنے ساتھ دلائل اور براہین پر زور رکھتا ہے اس کی ہر ایک بات پکی اور محکم ہوتی ہے اور ایسے تائیدی نشان اس کے لئے ظاہر ہوتے ہیں کہ دوسرے ان سے عاجز رہ جاتے ہیں۔اس لئے مخالف جب کوئی راہ گریز نہیں پاتے،تو رکیک عذر کرنے لگتے ہیں اور بیہودہ نکتہ چینیاں شروع کر دیتے ہیں۔جن میں سے اکثر تو افتراء ہوتے ہیں۔اور بعض ایسے مامور اور معاملات ہوتے ہیں جو کہ ان کے قصور وفہم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ای طرح پر جو ہمارے مخالفوں نے دیکھا کہ جو بات ہے،وہ معقول ہے اور دلائل اور براہین کے ساتھ موکد کی جاتی ہے۔پھر قرآن شریف ہمارے ساتھ ہے۔عقل اور قانون قدرت ہماری تائید کرتے ہیں۔اور پھر ان سب سے بڑھ کر آسمانی نشان ہماری تائید میں ظاہر ہوئے۔وہ نشانات بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نئے بطور پیشگوئی بیان فرمائے تھے۔پورے ہوئے اور ان کے علاوہ اور صد ہا نشانات خود ہمارے ہاتھ پر پورے ہوئے۔ اب جبکہ یہ چاروں طرف سے گھر گئے ہیںیعنی زمانہ شہادت دے اٹھا کہ اس وقت مامور من اللہ کی ضرورت ہے اور ضرورت وقت اور واقعات پیش آمدہ نے بتایا دیا کہ یہ زمانہ مسیح موعود ہی کا ہے۔اس کی تائید بزرگان ملیت کے کشوف رویا اور الہامات سے بھی ہو گئی اور قرآن شریف ہماری ہی تائید میں چابت ہوا اور دن بدن اس سلسلہ کی ترقی بھی ہوتی جاتی ہے ۔تب ان مخالفوں نے یہ چال بدلی کہ اور تو