کیونکہ بعید ہو کر بھی قریب ہی ہوتا ہے لیکن جب تک کمزوری ہے وہ خطرناک حالت میں ہے۔ دیکھواس قدر لوگ جوعیسائی ہو گئے جن کی تعداد ۲۰لاکھ تک بھی ہے۔ میں نے ایک بشپ کے پیپر کا خلاصہ پڑھا تھا۔ اس نے بیان کیا ہے کہ ہم ۲۰ لاکھ عیسائی کر چکے ہیں ، تو لوگ اس قسم کے تھے جو دوسروں کے اعتراضات سے متاثر ہوگئے اور ایمان کمزور ہو گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اپنے مذہب کو ہاتھ سے چھوڑ بیٹھے اور عیسائیت کو قبول کرلیا۔ سراج الدین عیسائی بھی ایسے ہی آدمیوں میں سے تھا۔ لوگ کسی صادق کی محبت میں کامل زمانہ نہیں گزارتے اور طرح طرح کی خواہشوں کے اسیر اور پابند ہو کر اپنے مذہب اور ایمانی قیمتی چیز کے بدلے عیسائیت خرید لیتے ہیں۔
غرض میرے دشمنوں اور مخالفوںکی تعداد بھی ایسی خطرناک پیدانہیں ہوئی جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن اسلام میں سے نکل کر پیدا ہو گئے ہیں۔ صفدر علی اور عماد الدین وغیرہ نے کوئی کسر باقی رکھی ہے اور میں توسچ کہتا ہوں ۔ الله تعالی گواہ ہے کہ مجھے اپنی دشمنیاور اپنی توہین یا عزت اور تعظیم کا تو کچھ بھی خیال نہیں ہے۔ میرے لئے جو امر سخت ناگوار ہے اور ملال خاطر کا موجب ہمیشہ رہا ہے وہ یہی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جیسےکامل اور پاک انسان کی تو ہینکی جاتی ہے۔ اس صادقوں کے سردار سراسر صدق کوکاذب کہا جاتا ہے۔ یہ امر ہے جو میرے لیے ہمیشہ غم کا باعث رہا ہے۔ اس لئے میں اسی فکر میں رہتا ہوں کہ اس مردہ پرست قوم کے دجل اور مکر کھول کر ایسا دکھادیا جائے کہ سب کھلا کھلا دیکھ لیں کل مجھے خیال آیا کہ موعودکے کام میں کسر صلیب تو آیا ہے پر یقتل الخنزیرکیوں آیا ہے۔ تو میری سمجھ میں آیا کہ تفننعبارت کے طور پر آیا ہے۔ وہ لوگ جو مرتد ہوئے ہیں ان کے مادے چونکہ خراب تھے۔ اس لئے ایسے بد اتفاق بھی ان کو پیش آتے گئے۔ یہاں تک کہ آخر مرتد ہو گئے اور صرف اپنے نفسکے غلام ہو کر زندگی بسر کرنے لگے۔
تریاقی صحبت ۔ وہ آدمی جوکسی تر یاقی صحبت میں رہے اور اس طرح رہے جو رہنے کا حق ہے تواللہ تعالی اپنے فضل و کرم سے اس کو ایسے زہروں سے بچالیتا ہے اور یہ بات کہ انبیا علیہم السلام کی یا آسمانی کتابوں کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ بہت صاف امر ہے۔ دیکھو آنکھ میں بھی ایک روشنی اور نور ہے لیکن وہ سورج کی روشنی کے بغیر دیکھ نہیں سکتی۔ آنکھ خدانے دی ہےساتھ ہی دوسری روشنی بھی پیدا کر دی ہے، کیونکہیہ نور دوسرے نور کا محتاج ہے۔ اسی طرح اپنی عقل جب تک آسمانی نور اور بصیرت اس کے ساتھ نہ ہو کچھ کام نہیں دے سکتی۔ نادان ہے وہ شخص جو کہتا ہے ہم مجرد عقلسے بھی کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ خدانے جوطریق مقررکیا ہے۔ اس کو حقارت کی نگاہ سے مت دیکھو۔ بہت سے اسرار اور امور ہیں جومجھ پرکھولے گئے ہیں۔ اگر میں ان کو بیان کروں تو خاص آدمیوں کے سوا جو صحبت