نہیں خدا نے صحابہ کو شامل کرلیا تاکہ وہ مقبول ٹھہریں۔ اس سنت کے موافق یہ بات ہماری جماعت کو پیش آگئی ہے کہ بار بار تکلیف دی جاتی ہے اور چندے مانگے جاتے ہیں۔ ہمارے دو ضروری کام اس وقت ہمارے دو بڑے ضروری کام ہیں۔ ایک یہ کہ عرب میں اشاعت ہو، دُوسرے یورپ پر اتمامِ حجت کریں۔عرب پر اس لئے کہ اندرونی طور پر وہ حق رکھتے ہیں۔ ایک بہت بڑاحصہ ایساہوگا کہ اُن کو معلوم بھی نہ ہوگا کہ خدا نے کوئی سلسلہ قائم کیا ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ اُن کو پہنچائیں۔ اگر نہ پہنچائیں تو معصیت ہوگئی۔ ایسا ہی یورپ والے حق رکھتے ہیں کہ اُن کی غلطیاں ظاہرکی جاویں کہ وہ ایک بندہ کو خدا بناکر خد ا سے دُور جاپڑے ہیں۔ یورپ کا تو یہ حال ہوگیا ہے کہ واقعی اخلد الی الارض کا مصداق ہوگیا ہے۔ طرح طرح کی ایجادیں صنعتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اس سے تعجب مت کرو کہ یورپ ارضی علوم وفنون میں ترقی کررہا ہے۔ یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب آسمانی علوم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں، تو پھر زمین ہی کی باتیں سُوجھا کرتی ہیں۔ یہ کبھی ثابت نہیںہوا کہ نبی کلیں بھی بنایا کرتے تھے۔ یا اُن کی ساری کوششیں اور ہمتیں ارضی ایجادات کی انتہا ہوتی تھیں۔ ایک قرآنی پیشگوئی کا ظہور آج جو اخرجت الارض اتقالہا کا زمانہ ہے۔ یہ مسیح موعود ہی کے وقت کے لیے مخصوص تھا؛ چنانچہ اب دیکھو کہ کس قدر ایجادیں اور نئی کانیں نکل رہی ہیں۔ ان کی نظیر پہلے کسی زمانہ میں نہیں ملتی ہے۔ میرے نزدیک طاعون بھی اسی میں داخل ہے۔ اس کی جڑ زمین میں ہے۔پہلا اثر چوہوں پر ہوتا ہے۔ غرض اس وقت زمینی علوم کمال تک پہنچ رہے ہیں۔ توہین اسلام کی حد ہوچکی ہے۔ کون کہہ سکتا ہے کہ اس پچاس ساٹھ سال میں جس قدر کتابیں، اخبار، رسالے توہین اسلام میں شائع ہوئے ہیں، کبھی ہوئے تھے؟ پس جب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے ، تو کوئی مومن نہیں بنتا۔ جب تک کہ اس کے دل میں غیرت نہ ہو۔ بے غیرت آدمی دیوث ہوتا ہے۔ عبادت محبت ہی کا دوسر انام ہے اگر اسلام کی عزت کے لئے دل میں محبت نہیں ہے، توعبادت بھی بے سُود ہے، کیونکہ عبادت محبت ہی کا دوسرا نام ہے۔ وہ تمام لوگ جو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی ایسی چیز کی عبادت کرتے ہیں جس پر کوئی سلطان نازل نہیں ہوا، وہ سب مشرک ہیں۔ سلطان تسلط سے لیا گیا ہے جو دل پر تسلط کرے اس لیے یہاں دلیل کا لفظ نہیں لکھا ہے۔ عبادت کیا ہے۔ جب انتہادرجہ کی محبت کرتاہے ۔جب انتہادرجہ کی اُمید ہو۔ انتہادرجہ کا خوف ہو۔