دوسرا اس کے پاس بہت کم آتا ہے، مگر مالک پہلے کو بہت قلیل تنخواہ دیت اہے اور دُوسرے کو بہت زیادہ۔ اس لیے کہ وُہ جانتا ہے کہ دُوسرا ضرورت کے وقت اُس پر جان بھی دینے کے لئے تیار ہے اور وفادار ہے اور پہلا کسی کے بہکانے سے مجھے قتل کرنے پر بھی آمادہ ہوجائے گا۔ یا کم از کم مجھے چھوڑ کر کسی دُوسرے کی ملازمت اختیار کرلے گا۔ اسی طرح اگر کوئی شخص خداتعالیٰ سے وفاداری کا تعلق نہیں رکھتا، مگر پنج وقتہ نماز ادا کرتا ہے اور اشراق تک بھی پڑھتا ہے بلکہ کئی ایک اَوراد بھی تجویز کئے ہوئے ہیں، تووُہ خداتعالیٰ کی نظر میں ایک وفادار انسان سے کوئی نسبت نہیں رکھتا، کیونکہ خداتعالیٰ جانتا ہے کہ ابتلاء کے وقت وفاداری نہیں دکھلائے گا۔ جب انسان وفاداری اختیار کرے گا، تو سرور لازمی طور پر اس کو حاصل ہوجائے گا۔ جیسا کہ کھانا آتا ہے، تو دستر خوان بھی ساتھ آجاتاہے۔ مگر یادرکھنا چاہیے کہ کاملوں پر بھی بعض قبض کے وقت آجاتے ہیں، کیونکہ قبض کے وقت انسان کو سرور کی قدر زیادہ ہوتی ہے اور اس کو زیادہ لذت حاصل ہوتی ہے۔‘‘فرمایا:
دوسرے کے متعلق رائے قائم کرنے میں جلدی نہ کی جائے ’’انسان دوسرے شخص کی دل کی ماہیت معلوم نہیں کر
سکتا اور اس کے قلب کے مخفی گوشوں تک اس کی نظر نہیں پہنچ سکتی ، اس لیے دُوسرے شخص کی نسبت جلدی سے کوئی رائے نہ لگائے، بلکہ صبر سے انتظار کرے۔ ایک شخص کاذکر ہے کہ اس نے خداتعالیٰ سے عہدکیا کہ مَیں سب کو اپنے سے بہترسمجھوں گا اور کسی کو اپنے سے کمتر خیال نہیں کروں گا۔اپنے محبوب کو راضی کرنے کے لئے انسان ایسی تجویزیں سوچتے رہتے ہیں۔ ایک دن اس نے ایک دریا کے پل کے پاس جہاں سے بہت آدمی گذررہے تھے ایک شخص بیٹھا ہوا دیکھا اور اس کے پہلو میں ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی ۔ ایک بوتل اس شخص کے ہاتھ میں تھی۔آپ پیتا تھا اور اُس عورت کو بھی پلاتا تھا۔ اُس نے اس پر بدظنی کی اور خیال کیا کہ مَیں اس بے حیا سے تو ضرور بہترہوں۔ اتنے میں ایک کشتی آئی اور معہ سواریوں کے ڈوب گئی۔وہی شخص جو عورت کے پاس بیٹھا تھا، دریا میں سے سوائے ایک کے سب کو نکال لایا اور اس بدظن سے کہا کہ تُو مجھ پر بدظنی کرتا تھا۔ سب کو میں نکال لایا ہوں، ایک کو تو نکال لا۔ خدا نے مجھے تیرے امتحان کے لئے بھیجا تھا اور تیرے دل کے ارادہ سے مجھے اطلاع دی۔ یہ عورت میری والدہ ہے اوربوتل میں شراب نہیں دریا کا پانی ہے۔ غرض انسان دوسرے کی نسبت جلد رائے نہ لگائے۔