مخالفِ دین کے دل میں شیطان نے یہ بات ڈال دی تھی اور وُہ بہشت جس میں حضر ت آدم ؑ رہتے تھے، وہ بھی زمین پر ہی تھا۔ کسی بدنے ان کے دل میں وسوسہ ڈال دیا۔ قرآن شریف کی پہلی ہی سورت میں جو اللہ تعالیٰ نے تاکید فرمائی ہے کہ مغضوبب علیہم اور ضالین لوگوں میں سے نہ بننا یعنی اے مسلمانو! تم یہود اور نصاریٰ کے خصائل کو اختیار نہ کرنا ۔ اس میں سے بھی ایک پیشگوئی نکلتی ہے کہ بعض مسلمان ایسا کریں گے ۔ یعنی ایک زمانہ آوے گا کہ ان میں سے بعض یہود اور نصاریٰ کے خصائل اختیار کریں گے۔ کیونکہ حکم ہمیشہ ایسے امر کے متعلق دیا جاتا ہے جس کی خلاف ورزی کرنے والے بعض لوگ ہوتے ہیں۔‘‘
قرآن خاص وحی ہے فرمایا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سار اکلام وحی ہوتا تھا۔مگر قرآن شریف
ایک خاص وحی ہوتا۔ وُہ ایک نور ہوتا۔‘‘
۱۰؍مارچ ۱۹۰۱ء
مشکلات کا واحد حل ایک شخص نے اپنی بعض مشکلات کے حل کے واسطے دُعا کے لئے عرض کی۔ فرمایا:
’’دُعاکریں گے۔‘‘
وُہ شخص اپنے کاموں میں شاید کسی اور پر بھروسہ رکھتا تھا۔ اس پر فرمایا:’’ انسان پر کبھی بھروسہ نہ کرو۔‘‘
صرف خد اپر بھروسہ کرو۔جب انسان پر بھروسہ کروگے ۔ تب ہی خالی رہو گے۔ اور کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اسلام یہی ہے کہ صرف خدا کے لئے ہو جائو۔ پھر سارے مشکلات حل ہوجاتے ہیں۔‘‘ فرمایا:
’’خداتعالیٰ کا جلال اسی طرح ظاہر ہوتا ہے کہ دُنیا سے شرک کو دور کیا جائے، کیونکہ شرک ایسا گناہ ہے جس کی نسبت خدا نے کہا ہے کہ یہ بخشا نہیں جائے گا۔ اس وقت بڑا شرک یہی ہے کہ مسیح ؑ کو خدابنایا جاتا ہے۔‘‘
فرمایا:
سورۂ اخلاص میں فتنہ ٔ نصاریٰ کاردّ ’’چونکہ نصاریٰ کا فتنہ سب سے بڑا ہے اس واسطے اللہ تعالیٰ نے ایک سورۃ قرآن شریف کی تو ساری کی ساری صرف ان کے متعلق خاص کردی ہے۔ یعنی سورۂ اخلاص اور کوئی سورۃ ساری کی ساری کسی قوم کے واسطے