اسلام کا دین فطرت ہے اسلام ہے کیا؟اسلام کاتو نام ہی اللہ تعالیٰ نے فطرت اللہ رکھا ہے۔ فطرتی مذہب اسلام ہی ہے۔ مگر ان باتوںکی حقیقت کب کھلتی ہے۔ جب انسان صبر اور ثابت قدمی کے ستھ کسی پاک صُحبت میں رہے۔ ثابت قدمی میں بڑی برکتیں ہوتی ہیں۔ شہد ہی کی مکھی کو دیکھو کہ جب وہ ثابت قدمی اور محنت کے ساتھ اپنے کام میں لگتی ہے۔ تو شہد جیسی نفیس اور کارآمد شے تیارکرلیتی ہے۔ اسی طرح پر جو خدا کی تلاش میں استقلال سے لگتا ہے وہ اسکو پالیت اہے۔ نہ صرف پالیتا ہے، بلکہ میرا تو یہ ایمان ہے کہ وہ اُس کو دیکھ لیتا ہے۔ ارضی علوم کی تحصیل مٰں کس قدر وقت اور روپیہ صرف کرنا پڑتا ہے۔ یہ علوم روحانی علوم کی تحصیل کے قواعد کو صاف طور پر بتارہے ہیں۔ ہمارا مذہب جوروحانی علوم کے مبتدی کے لئے ہوناچاہیے۔ یہ ہے کہ وہ پہلے خدا کی ہستی ، پھر اس کی صفات کی واقفیت پیدا کرے ایسی واقفیت جو یقین کے درجہ تک پہنچ جاوے۔ تب اللہ تعالیٰ کی ذات اور اُس کی صفاتِ کاملہ پر اس کو اطلاع مل جاوے گی اور اس کی رُوح اندر سے بول اُٹھے گی کہ پورے اطمینان کے ساتھ اُس نے خدا کو پالیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی ہستی پر ایسا ایمان پیدا ہوجاوے کہ وُہ یقین کے درجہ تک پہنچ جاوے اور انسان محسوس کرلے کہ اس نے گویا خدا کو دیکھ لیا ہے اور اس کی صفات سے واقفیت حاصل ہوجاوے ، تو گناہ سے نفرت پیدا ہوجاتی ہے اور طبیعت جو پہلے گناہ کی طرف جھکتی تھی اب ادھرسے ہٹتی اور نفرت کرتی ہے اور یہی توبہ ہے۔ اور یہ بات کہ اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان کے بعد طبیعت گناہ سے متنفر ہوجاتی ہے۔ یہ بات آسانی اور صفائی سے سمجھ میں آسکتی ہے دیکھو سنکھیا ہے یا اور زہریں ہیں بعض زہریلے جانور ہیں۔ انسان اُن سے کیوں ڈرتاہے؟ صرف اس لیے کہ تجربہ نے بتادیا ہے کہ اس درجہ پر یہ ذہر ہلاک کردیتے ہیں۔ بہتوں کو زہر کھاکر ہلاک ہوتے دیکھا ہے، اسی لیے طبیعت اس طرف نہیں جاسکتی ، بلکہ ڈرتی ہے۔ جب کہ یہ بات ہے پھر کیا وجہ ہے کہ قسم قسم کے گناہ سرزد ہوتے ہیں۔یہانتک کہ اگر راستہ میںایک پیسہ پرا ہوا ہو تو جھک کر اس کو اُٹھالے گا؛ حالانکہ تھوڑے سے اعلان سے معلوم ہوسکتا ہے کہ وہ پیسہ کس کا ہے۔ مَیں نے دیکھاہے کہ بارہ بارہ آنے پر معصُوم بچوں کی جانیں لی جاتی ہیں۔ عدالتوں میں جاکر دیکھو۔ کس قدر خوفناک اور تاریک نظارہ نظرآئے گا۔ تھوڑی تھوڑی بات پر جھوٹ بولا جاتا ہے۔ فسق وفجور کا ایک دریا بہہ رہا ہے۔ یہ کیوں؟ صرف اس لیے کہ خدا پر ایمان نہیں ہے۔ سانپوں اور زہروں سے ڈرتے ہیں۔ اس لیے کہ اُن کو مہلک مانتے ہیں اور اُن کے خطرناک ہونے پر ایمان ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ پر ایمان کامل ہوت ومَیں نہیں سمجھتا کہ کیوں گناہ سے نفرت پیدا نہ ہو۔