رنگ کا ہے۔
مخالفین ہم سے صُلح کرلیں۔ مِلنا جُلنا شروع کردیں۔ بے شک اپنے اعتقاد پر رہیں۔ ملاقات سے اصلی حالات معلوم ہوجاتے ہیں۔ امرتسر کے بعض مخالف سمجھتے ہیں کہ ہم خدا کے مُنکر ہیں اور شراب پیتے ہیں۔ ایسی بدظنی کا سبب یہی ہے کہ وُہ ہم سے بالکل الگ ہوگئے ہیں۔ اس قسم کا انقطاع تو کمزور لوگ کرتے ہیں کہ بالکل الگ ہو جائیں۔ الحق یعلو اولایعلے تم ہم سے ڈرتے ہو۔ اگر ہم حقیر ہیں تو تم ہم پرغالب آجائو گے۔ اگر صُلح بھی نہیں کرتے ، تو پھر مقابلہ میں آنا چاہیے۔ مقابلہ کے وقت خدا صادق کی مدد کرتا ہے۔ کتب اللہ لاغلبن اناورسلی۔(مجادلہ:۲۲)
۲۶؍فروری۱۹۰۱ء
امام مہدی کی شان
اُمّتِ مُحمدیّہ میں پیغمبروں کاظِلّی سِلسِلہ فرمایا:’’اھدناالصراط المستقیم کی دُعا سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ظلی سلسلہ پیغمبروں کا اس
اُمت میں قائم کرناچاہتا ہے۔ مگر جیسا کہ قرآن کریم میں سارے انبیاء کا ذکر نہیں اور حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ کا ذکر کثرت سے ہے۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ اس اُمت میںمثیل موسیٰ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مثیل عیسیٰ یعنی امام مہدی سب سے عظیم الشان اور خاص ذکرکے قابل ہیں۔‘‘
۲۸؍فروری ۱۹۰۱ء
انبیاء سے اجتہادی غلطی کا صدور فرمایا:
’’اجتہادی غلطی سب نبیوں سے ہو اکرتی ہے اوراس میں سب ہمارے شریک ہیں اور یہ ضرور ہے کہ ایسا ہوتا ہے تاکہ بشرخدانہ ہوجائے۔ دیکھو حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق بھی یہ اعتراض بڑے زور شور سے یہود نے کیا ہے کہ اس نے کہا تھا کہ مَیں بادشاہت لے کر آیاہوں اور وہ بات غلط نکلی۔ ممکن ہے کہ حضرت مسیح ؑ کو یہ خیال آیا ہو کہ ہم باشاہ بن جائیں گے؛ چنانچہ تلواریں بھی خریدرکھی ہوئی تھیں، مگر یہ