تفسیر اعجاز المسیح کی اعجازی شان تفسیر اعجاز المسیح کے متعلق یہ ذکر تھا کہ مخالفین میں سے کسی کو خدا نے یہ طاقت نہیں دی کہ اس کا مقابلہ کر سکے۔ اس پر حضرت اقدس ؑ نے فرمایا: ’’ قرآن شریف کے ایک معجزہ ہونے کے متعلق دو مذہ ہیں۔ ایک تو یہ کہ خداتعالیٰ نے مخالفین سے صر ف ہمت کردیا۔ یعنی اُن لوگوں کو توفیق نہ ہوئی کہ اس وقت مقابلہ میں کچھ کرکے دکھلاتے اور دوسرا مذہب جو کہ صحیح اور سچا اور پکا مذہب ہے اور ہمارا بھی وہی مذہب ہے۔ وہ یہ ہے کہ مخالف خود اس بات میں عاجز تھے کہ مقابلہ کرسکتے۔ اصل میں ان کے علم اور عقل چھینے گئے تھے۔ قرآن شریف کا معجزہ ہماری تفسیر القرآن کے معاملہ سے خُوب سمجھ میں آسکتا ہے۔ ہزاروں مخالف موجود ہیں جو عالم فاضل کہلاتے ہیں۔ کئی غیرت دلانے والے الفاظ بھی اشتہار میں لکھے گئے، مگر کوئی ایسانہ کرسکا کہ اس نشان کا مقابلہ کرتا۔‘‘ ۲۴؍فروری ۱۹۰۱؁ء صحیح بخاری اور مُسلم کی عظمت صحیح بخاری کے متعلق فرمایا: ’’یہی ایک کتاب ہے جو دُنیا کی تمام کتابوں میں سے قرآن  شریف کے بہت مطابق اور سب سے افضل اور صحیح ہے۔ اُس کی دوسری بہن گویا مُسلم ہے۔‘‘ مسیح موعود ؑ کی ایک جُزئی فضیلت آیت کریمہ ربنا الذی اعطیٰ کل شی ئٍ خلقہ ثم ھدی (طہ:۵۱) پر حضرت اقدس ؑ نے فرمایا: ’’اس عطا میں زیادہ تر دوقسم کے آدمی ہیں۔ ایک باشاہ، دوسرے مامورمن اللہ۔ یعنی پہلے خدا نے ان کو مامور بنایا۔ ثم ھدی یعنی پھر تبلیغ کے تمام سامان اُن کے لئے مہیا کردیئے، جیسا کہ خدا نے ریل ، تار،ڈاک، مطبع وغیرہ تمام اسباب ہمارے واسطے مہیاکردیئے جو پہلے انبیاء علیہم السلام کو حاصل نہ تھے۔ ہمارے واسطے یہ ایک جُزئی فضلیت ہے اور خدا کا فضل ہے اور جزئی فضیلت سے کسر شان کسی نبی کی لازم نہیں آتی۔‘‘ اہل اللہ کا حال فرمایا: ’’تفسیر کام کام تو ختم ہوگیا اور ہم چاہتے تھے کہ دوسرے ضروری کاموں کے شروع