اور سیکھ لیتا ہے۔ سفر کی تعریف ایک شخص کا تحریری سوال پیش ہو اکہ مجھے دس پندرہ کوس تک ادھراُدھر جانا پڑتا ہے۔ مَیں کس کو سفر سمجھو اور نمازوں میں قصر کے متعلق کس بات پر عمل کروں۔میں کتابوں کے مسائل نہیں پوچھتا ہوں۔ حضرت امام صادق ؑ کا حکم دریافت کرتا ہوں۔حضرت اقدس نے فرمایا: ’’میرامذہب یہ ہے کہ انسان بہت دقتیں اپنے اُوپر نہ ڈال لے۔ عرف میں جس کو سفر کہتے ہیں، خواہ وہ تین کوس ہی ہو۔ اس میں قصروسفر کے مسائل پر عمل کرے۔ انما الاعمال بالنیات۔ بعض دفعہ ہم دو دو تین تین میل اپنے دوستوں کے ساتھ سیر کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں، مگر کسی کے دل میں خیال نہیں آتاکہ ہم سفر میں ہیں لیکن جب انسان اپنی گٹھری اُٹھا کر سفر کی نیت سے چل پڑتا ہے تو وہ مسافر ہوتاہے۔ شریعت کی بنا دقت پر نہیں ہے۔ جس کو تم عرف میں سفر سمجھو، وُہی سفر ہے۔‘‘ مسیح موعود ؑ کی خاطر نمازیں جمع کیے جانے کی پیشگوئی اور جیساکہ خداکے فرائض پر عمل کیا جاتا ہے ۔ ویسا ہی اُس کی  رُخصتوں پر عمل کرنا چاہیے۔ فرض بھی خداکی طرف سے ہیں اوررخصت بھی خدا کی طرف سے۔ دیکھو۔ ہم بھی رخصتوں پر عمل کرتے ہیں۔ نمازوں کو جمع کرتے ہوئے کوئی دو ماہ سے زیادہ ہوگئے ہیں۔بہ سبب بیماری کے اور تفسیر سورۂ فاتحہ کے لکھنے میں بہت مصروفیت کے ایساہورہا ہے اور ان نمازوں کے جمع کرنے میں تجمع لہ الصلوٰۃ کی حدیث بھی پوری ہوری ہے کہ مسیح کی خاطر نمازیں جمع کی جائیں گی۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ مسیح موعود نماز کے وقت پیش امام نہ ہوگا، بلکہ کوئی اور ہوگا اور وہ پیش امام مسیح کی خاطر نمازیں جمع کرائے گا۔ سو اب ایسا ہی ہوتاہے جس دن ہم زیادہ بیماری کی وجہ سے بالکل نہیں آسکتے۔ اس دن نمازیں جمع نہیں ہوتیں اور اس حدیث کے الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیارکے طریق سے یہ فرمایا ہے کہ اُس کی خاطر ایساہوگا۔ چاہیے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کی عزت و تحریم کریں اور ان سے بے پرواہ نہ ہوویں؛ ورنہ یہ ایک گناہِ کبیرہ ہوگا کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کو خِفّت کی نگاہ سے دیکھیں۔ خداتعالیٰ نے ایسے ہی اسباب پیدا کردیئے کہ اتنے عرصے سے نمازیں جمع ہورہی ہیں؛ ورنہ ایک دودن کے لئے یہ بات ہوتی، تو کوئی نشان نہ ہوتا۔ ہم حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لفظ لفظ اور حرف حرف کی تعظیم کرتے ہیں۔‘‘ تفسیر سورۂ فاتحہ میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و محامد تفسیر سورۃ فاتحہ کے ذکر میں فرمایا: