کا نام احمدؐ وہ ہے ۔ جس کا ذکر حضرت مسیح ؑ نے کیا یاتی من بعد ی اسمہ احمد(الصف:۷) من بعدی کا لفظ ظاہرکرتا ہے کہ وُہ نبی میرے بعد بلا فصل آئے گا۔ یعنی میرے اور ا سکے درمیان اور کوئی نبی نہ ہوگا۔ حضرت موسیٰ نے یہ الفاظ نہیں کہے، بلکہ اُنہوں نے محمد رسول اللہ والذین امنو ا معہ اشداء(سورۃ الفتح:۳۰) میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی کی طرف اشارہ کی ہے۔ جب بہت سے مومنین کی معیت ہوئی جنہوں نے کفار کے ساتھ جنگ کئے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے آنحضرت ؐ کا نام محمد بتلایا۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔کیونکہ حضرت موسیٰ ؑ خود بھی جلالی رنگ میں تھے۔ اور حضرت عیسیٰ ؑ نے آپؐ کا نام احمدؐ بتلایا۔ کوینکہ وہ خود بھی ہمیشہ جمالی رنگ میں تھے۔ اب چونکہ ہمارا سلسلہ بھی جمالی رنگ میں ہے۔ اس واسطے اس کا نام احمدیؐ ہوا۔
’’جمعہ حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام کے پیدا ہونے کا دن تھا ور یہ متبرک دن تھا۔ مگر پہلی اُمتوں نے غلطی کھائی۔ کسی نے شنبہ کے دن کو اختیار کیا، کسی نے یکشنبہ کے دن کو۔حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اصل دن کو اختیار کیا۔ ایس اہی اسلام فرقوں نے غلطی کھائی۔ کسی نے اپنے آپ کو حنفی کہا، کسی نے مالکی اور کسی نے شیعہ اور کسی نے سنی۔ مگر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف دو ہی نام تھے۔ محمد ؐ اور احمدصلی اللہ علیہ وسلم۔ اور مُسلمانوں کے دو ہی فرقے ہوسکتے ہیں۔ محمدیؐ اور احمدیؐ۔ محمدیؐ اس وقت جب جلال کااظہار ہو۔ احمدیؐ اس وقت جب جمال کا اظہار ہو۔‘‘
استغفار اور یقین ایک شخص نے عرض کی کہ حضور میرے لیے دُعا کریں کہ میرے اولاد ہوجائے۔ آپؐ نے فرمایا:
’’استغفار بہت کرو۔ اس سے گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اولاد بھی دے دیتاہے۔ یادرکھو یقین بڑی چیزہے۔ جو شخص یقین میں کامل ہوتاہے۔ خداتعالیٰ خود اس کی دستگیری کرتا ہے۔‘‘
۱۲؍فروری ۱۹۰۱ء
خداتعالیٰ پر بھروسہ شام کے بعد فرمایا:
’’ہم کو توخدا پر اتنا بھروسہ ہے کہ ہم تو اپنے لیے دُعا بھی ہیں کرتے، کیونکہ وہ ہمارے حال کو خوب جانتا ہے۔ حضر ت ابراہیم ؑ کو جب کفار نے آگ میں ڈالا تو فرشتوں نے آکر حضرت ابراہیم ؑ