کو نہیں چاہتی۔یہ مبارک دن ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت کے نزول کے دن ہیں۔‘‘ سادگی ’’یاد رکھو بچوں جیسی سادگی جب تک نہ ہو ۔اس وقت تک انسان نبیوںکا مذہب اختیار نہیں کر سکتا ہے۔‘‘؎۱ ۱۱؍جنوری۱۹۰۱؁ء زندگی کا ستون حضرت مسیح موعود ؑ کی طبیعت کچھ علیل تھی۔فرمایا: ’’ہر چیز کا ستون ہوتا ہے۔زندگی اور صحت کا ستون خدا تعالیٰ کا فضل ہے۔‘‘؎۲ ۱۲؍جنوری۱۹۰۱؁ء  ایک شخص نے سنایا کہ دور دور سے آپ کی کتابوںکی مانگ آتی ہے۔فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے جو ہوا چلائی ہے۔اپنی اپنی جگی تحقیقات میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘ علمی معجزات فرمایا:’’معجزہ تو علم کا ہی بڑ اہوتا ہے۔حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ قرآن شریف ہی تھا جو اب تک قائم ہے۔‘‘ یہ ذکر تفسیر الفاتحہ کے لکھنے پر ہوا جو کہ حضرت صاحب (پیر مہر علیشاہ)گولڑوی وغیرہ علماء کے مقابلہ میں اشتہار لکھ کر دے رہے ہیں۔فرمایا: ’’عالم علم سے پہچانا جاتاہے۔ہمارے مخالفین میں دراصل کوئی عالم نہیں ہے۔ایک بھی نہیں ہے؛ورنہ کیوں مقابلہ میں عربی فصاحت بلیغ تفسیر لکھ کر اپنا عالم ہونا ثابت نہیں کرتے۔ایک آنکھوں والے کو اگر الزام دیا جاوے کہ تو نابینا ہے تو وہ غصہ کرتا ہے۔غیرت کھاتا ہے اور صبر نہیں کرتا۔جب تک اپنے بینا ہونے کا ثبوت نہ دے ۔ان لوگوں کو چاہیے کہ اپنا عالم ہونا اپنا علم دکھا کر ثابت کریں۔‘‘ فرمایا۔’’یہ جو کہا جاتا ہے کہ بہت سے عالموں نے اس سلسلہ کی مخالفت کی ہے۔خدا نے اپنی تحدیدوں