دین کا خادم ہوتا ہے ۔اللہ تعالیٰ خود بخود اس کی عمر اور صحت میں برکت ڈال دیتا ہے۔اور شرالناس کی کچھ پرواہ نہیں کرتا ۔سو آپ سب کام ہر حال خدا میں ہو کر کریں۔خود اللہ تعالیٰ آپ کو محفوظ رکھے گا۔ تیس سال سے زائد عرصہ گزرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے صاف صاف الفاظ میں فرمایا کہ تیری عمر اسی برس یا دو چار برس اوپر یا نیچے ہو گی۔اس میں بھی بھید ہے کہ جو کام میرے سپرد ہے۔اس قدر مدت میں کرنا منظور ہو گا ۔لہذا مجھے کبھی بھی اپنی بیماری میں موت کا غم نہیں ہوا۔ مجھے خوب یاد ہے کہ جن درختوں کے نیچے میں چھ سات سالہ عمر میں کھیلا کرتا تھا ۔آج بعینہ بعض درخت اسی طرح ہرے بھرے کھڑے ہیں ،لیکن میں اپنے حال کا کچھ اور ہی اور کا دیکھتا ہوں۔تم بھی اس کو تصور کر سکتے ہو ۔ یہ طعن و تشنیع ہمعصروں کی غنیمت سمجھیں۔اس میں اصلاح نفس متصور ہے۔جب یہ نہ ہوں گے تو پھر خدمت مولیٰ کریم اور ہدیہ قابل حضرت عزت کا کیا ہو گا؟آپ بیماری کی فکر کرتے ہیں۔تمہارے پہلے بھائی یعنی صحابہ تو بیعت ہی جان قربان کرنے کی کرتے تھے اور ہر حال منتظر رہتے تھے کہ کب وہ وقت آتا ہے کہ اپنے مالک حقیقی کے راستے میں فدا ہوں۔غرض ہر حال کیا صحت اور کیا بیماری۔آپ مولیٰ کریم سے معاملہ ٹھیک رکھیں۔س کام اچھے ہو جائیں گے۔؎۱ ۴؍جنوری۱۹۰۱؁ء ا یک الہام کا پورا ہونا حضرت امان جان ؓ کی طبیعت ۳جنوری۱۹۰۱؁ ء کو کس قدر ناساز ہو گئی تھی۔اس کے متعلق حضرت اقدس نے سیر کے وقت فرمایا:کہ’’چند روز ہوئے میں نے اپنے گھر میں کہا کہ میں نے کشف میں دیکھا ہے کہ کوئی عورت آئی ہے اور اس نے کہا ہے کہ تمہیں(حضرت اماں جان مراد ہیں )کچھ ہو گیا ہے اور پھر الہام ہوا ۔اصح زوجتی چنانچہ کل ۳ جنوری ۱۹۰۱؁ء کو یہ کشف اور الہام پورا ہو گیا۔یکا یک بے ہوشی ہو گئی اور جس طرح پر مجھے دکھایا گیا تھا ۔اسی طرح ایک عورت نے آکر بتا دیا۔‘‘ صوم رمضان فرمایا:رمضان کا مہینہ مبارک مہینہ ہے۔دعاؤں کا مہینہ ہے۔ ’’نیز فرمایا۔’’میری تو یہ حالت ہے کہ مرنے کے قریب ہو جاؤں۔تب روزہ چھوڑتا ہوں۔طبیعت روزہ چھوڑنے