کی زبان ہو جاتا ہوں۔اسی پر اشارہ ہے ما ینطق عن الھویٰ(النجم:۴) اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جو فرمایا ،وہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد تھا اور آپ کے ہاتھ کے لئے فرمایا مارمیت اذرمیت ولکن اللہ رمیٰ(الانفال:۱۸)غرض نفل کے زریعہ انسان بہت بڑا درجہ اور قرب حاصل کرتا ہے ۔یہون تک کہ وہ اولیاء اللہ کے زمرے میں داخل ہو جاتا ہے۔پھر من عادلی فقد بارزتہ بالحرب۔جو میرے ولی کا دشمن ہو ،میں اس کو کہتا ہوں کہ ابمیری لڑائی کے لئے تیار ہو جا۔حدیث میں آیا ہے کہ خد اشیرنی کی طرح،جس کا کوئی بچہ اٹھا لے جاوے۔اس پر جھپٹتا ہے۔
غرض انسان کو چاہیے کہ وہ اس مقام کے حاصل کرنے کے لئے ہمیشہ سعی کرتا رہے۔موت کا کوئی وقت معلوم نہیں ہے کہ کس وقت آجاوے۔مومن کو مناسب ہے کہ وہ کبھی غافل نہ ہو اور خدا تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔‘‘؎۱
۱۹۰۰ء
کامل یقین والوں کو شیطان چھو نہیں سکتا قاضی محمد عالم صاحب سکنی قاضی کوٹ نے اپنی بیماری کے ایام میں قاضی ضیاء الدین صاحب سکنہ قاضی کوٹ کو جو قادیان میں تھے حضرت اقدس کی خدمت میں دعا کے لئے عرض کرنے کو لکھا جس پر حضرت مسیح موعود ؑ نے فرمایا:
’’میں ضرور دعا کروں گا ۔آپ محمد عالم کو تسلی دیں۔احمد شاہ کی طرف وہم کے طور پر بھی خیال نہ لے جاویں۔واقعی وہ کچھ بھی نہیں ہے۔یہ وسوسہ شرک سمجھیں۔عوام کو بہکانا،طعن وتشنیع جتنا اثر کرے گا۔اسی قدر اپنے راستہ کو خالی تصور کریں۔کامل یقین والوں کو شیطان چھو بھی نہیں سکتا۔میرا تو یقین ہے کہ حضرت آدم کی استعداد میں کسی قدر تساہل تھا۔تب ہی تو شیطان کو وسوسہ کا قابو مل گیا۔واللہ اگر اس جگہ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سا جوہر قابل کھڑا کیا جاتا تو شیطان کا کچھ بھی پیش نہ جاتا ۔‘‘
زندگانی کی خواہش گناہ کی جڑ ہے زندگانی کی زیادہ خواہش اکثر گناہوں کی اور کمزوریوں کی جڑھ ہے۔ہمارے دوستوں کو لازم ہے کہ مالک حقیقی کی رضا میں اوقات عزیز بسر کرنے کی ہر وقت کوشش کرین۔حاصل یہی ہے؛ورنہ آج چل دینے اور مثلاً پچاس سال کے بعد کوچ کرنے میں کیا فرق ہے ۔جو آج چاند سورج ہے وہی اس دن ہو گا۔جو انسان نافع اور اس کے