نوافل کی حقیقت نادان انسان بعض اوقات وقت عدم قبول دعا سے مرتد ہو جاتا ہے۔صحیح بخاری میں حدیث موجود ہے کہ نوافل سے مومن میرا مقرب ہوجاتا ہے۔ ایک فرائض ہوتے ہیں دوسرے نوافل۔یعنی ایک تو وہ احکام ہیں جو بطور حق واجب کے ہیں اور نوافل وہ ہیں جو زائد از فرائج ہیں اور وہ اس لئے ہیں کہ تا فرائض میں اگر کوئی کمی رہ گئی ہو ،تو نوافل سے پوری ہو جائے۔ لوگوں نے نوافل صرف نماز ہی کے نوافل سمجھے ہوئے ہیں ۔نہیں یہ ات نہیں ہے۔ہر فعل کے ساتھ نوافل ہوتے ہیں۔ انسان زکوۃ دیتا ہے تو کبھی زکوۃ کے سوا بھی دے۔رمضان میں روزے تکھتا ہے کبھی اس کے سوا بھی رکھے۔قرض لے تو ساتھ کچھ زائد بھی دے۔کیونکہ اس نے مروت کی ہے۔ نوافل متمم فرائض ہوتے ہیں۔نفل کے وقت دل میں ایک خشوع اور خوف ہوتا ہے کہ فرائض میں جو قصور ہوا ہے وہ اب پورا ہو جائے۔یہی وہ راز ہے جو نوافل کو قرب الہی کے ساتھ بہت بڑا تعلق ہے گویا خشوع اور تذلل اور انقطاع کی حالت اس میں پیدا ہوتی ہے اور اسی لئے تقرب کی وجہ میں ایام ہیض کے روزے۔شوال کے چھ روزے یہ سب نوافل ہیں۔ پس یاد رکھو کہ خدا سے محبت تام نفل ہی کے ذریعہ سے ہوتی ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ فرماتا ہے کہ میں پھر ایسے مقرب اور مومن بندوں کی نظر ہو جاتا ہوں،یعنی جہاں میرا منشاء ہوتا ہے،وہیں اس کی نظر پڑتی ہے۔ صادق موت کا بھروسہ نہیں رکھتا اور خدا سے غافل نہیں ہوتا ۔ان کے کان ہو جاتا ہے۔یہ اس نبات کی طرف اشارہ ہے کہ جہاں اللہ کی یا اس کے رسول کی یا اس کی کتاب کی تحقیر اور ذلت ہوتی ہے ،وہاں سے بیزار اور ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔وہ سن نہیں سکتے کوئی ایسی بات جو اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے حکم کے خلاف ہو نہیں سنتے اور نہیں ایسی مجلسوں میں بیٹھتے۔ایسا ہی فسق وفجور کی باتوں اور سماع کے ناپاک نظاروں اور آوازوں سے پر ہیز کرتے ہیں۔نامحرم کی آواز کا سن کر برے خیالات کا پیدا ہونازنا الاذن ہے۔اسی لئے اسلام نے پردہ کی رسم رکھی ہے۔ مسیح کا یہ کہنا ہے کہ زنا کی نظر سے نہ دیکھ۔کوئی کامل تعلیم نہیں ہے۔اس کے مقابل میں کامل تعلیم یہ ہے جو مبادی گناہ سے بچاتی ہے۔قل للمومنین یغضو امن ابصارھم(النور:۳۱)یعنی کسی نظر سے بھی نہ دیکھیں،کیونکہ دل اپنے اختیار میں نہیںہے۔یہ کیسی کامل تعلیم ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ہو جاتا ہوں اس کے ہاتھ۔بعض اوقات انسان ہاتھوں سے بہت بے رحمی کرتا ہے۔خدا فرماتا ہے کہ مومن کے ہاتھ بے جا طور پر اعتدال سے نہیں بڑھتے۔وہ نا محرم کو ہاتھ نہیں لگاتے۔پھر فرماتا ہے کہ اس