جواب میں اس قدر ہم لکھنا کافی سمجھتے ہیں کہ اگرچہ آریہ سماج والے تعدّد ازواج کو نظرِ نفرت سے دیکھتے ہیں مگر بلاشبہ وہ اس ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں جس کے لئے اکثرانسان تعدّد ازواج کے لئے مجبور ہوتا ہے اور وہ یہ کہ انسان جو اشرف المخلوقات ہے اس کے لئے یہ ضروری امر ہے کہ اپنی نسل باقی رہنے کے لئے کوئی احسن طریق اختیار کرے اور ؔ لاولد رہنے سے اپنے تئیں بچاوے اور یہ ظاہر ہے کہ بسا اوقات ایک بیوی سے اولادنہیں ہوتی اور یا ہوتی ہے اور بباعث لاحق ہونے کسی بیماری کے مرمر جاتی ہے اور یا لڑکیاں ہی پیدا ہوتی ہیں اور ایسی صورت میں مرد کو دوسری بیوی کی نکاح کے لئے ضرورت پیش آتی ہے خاص کر ایسے مرد جن کی نسل کامفقود ہونا قابل افسوس ہوتا ہے اور اُن کی ملکیت اور ریاست کو بہت حرج اور نقصان پہنچتا ہے۔ ایسا ہی اور بہت سے وجوہ تعدّدِ نکاح کے لئے پیش آتے ہیں مگر بالفعل ہم صرف یہ ایک ہی وجہ بیان کرکے قرآن شریف کی اس تعلیم کا جو تعدد ازواج کی ضرورت پیش کرتی ہے وید کی اس تعلیم سے مقابلہ کرتے ہیں جو ضرورت مندرجہ بالا کے پورا کرنے کے لئے وید نے پیش کی ہے۔ سنو ! جیساکہ ہم بیان کرچکے ہیں قرآن شریف میں انسانی ضرورتوں کے پورا کرنے کے لئے تعدّدِ ازواج کو روا رکھا ہے اور منجملہ ان ضرورتوں کے ایک یہ بھی ہے کہ تا بعض صورتوں میں تعدّدِ ازواج نسل قائم رہ جانے کاموجب ہو جائے کیونکہ جس طرح قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے اسی طرح نسل سے بھی قومیں بنتی ہیں اور اس میں کچھ شک نہیں کہ کثرت نسل کے لئے نہایت عمدہ طریق تعدّدِ ازواج ہے پس وہ برکت جس کادوسرے لفظوں میں نام کثرت نسل ہے اس کا بڑا بھاری ذریعہ تعدّدِ ازواج ہی ہے یہ تووہ ذریعہ کثرت نسل کا ہے جو قرآن شریف نے پیش کیا ہے اور اس کے برخلاف جو وید نے ذریعہ پیش کیا ہے جس کو وہ نہایت ضروری سمجھتاہے وہ نیوگ ہے یعنی یہ کہ اگر کسی کے گھر میں پہلی بیوی سے اولاد نہ ہو تو اولاد حاصل کرنے کے لئے دو طریق ہیں۔