کی پاک کوششوں کا نتیجہ ہے جن کی نسبت سیاہ دل دشمن کہتے ہیں کہ وہ جبراً مسلمان کئے گئے تھے۔ اے اندھو ! جن لوگوں نے اپنے خونوں سے مہریں لگادیں کہ اسلام سچا ہے کیاوہ جبراً مسلمان کئے گئے تھے؟ حیف تمہاری زندگی پر خدا تعالیٰ نے اُن کی تعریفیں قرآن شریف میں کی ہیں اور اُن کا نام مخلص اور صادق اور وفادار رکھا ہے اور اُن کی جاں نثاری کی گواہی دی ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے 33 ۱ (ترجمہ) یہ لوگ جو ایمان لائے دو قسم کے ہیں پہلے تو وہ ہیں جو جاں نثاری کے عہد کو پورا کرچکے اور خدا کی راہ میں شہید ہوگئے اور دوسرے وہ لوگ ہیں جو شہادت کے منتظر ہیںؔ اور چاہتے ہیں کہ خدا کی راہ میں جانیں دیں اور انہوں نے اپنی بات میں ذرا بھی ردّ و بدل نہیں کی اور اپنے عہد پر قائم رہے۔
پھر مضمون پڑھنے والے نے یہ بیان کیا کہ قرآن شریف میں لکھا ہے کہ جومسلمان نہیں ہوتا اُن کے ساتھ جنگ کرو مگر ابھی ہم قرآن شریف کی یہ آیت لکھ چکے ہیں کہ خدا تعالیٰ فرماتاہے کہ دین میں جبر نہیں ہے ہاں بعض آیات قرآن شریف میں ایسی ہیں کہ جاہل اور متعصب مخالف اُن کے معنوں کو بگاڑ کر اعتراض کے طور پر پیش کردیتے ہیں جیسا کہ یہ آیت ہے 33 3۲ (ترجمہ) وہ اہل کتاب کہ جو نہ خدا کو مانتے ہیں اور نہ روز آخرت پر ایمان لاتے ہیں اور نہ خدا اور اُس کے رسول کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں اور نہ دیانت اور سچائی کی راہ کو اختیار کرتے ہیں اُن سے تم لڑو یہاں تک کہ ذلیل ہوکر اپنے ہاتھوں سے جزیہ دیں۔
یہ آیات ہیں جن سے نادان لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ جنگ کا حکم مسلمان کرنے کے لئے ہے لیکن ان آیات کو اخیر تک پڑھ کر دیکھ لو۔ ان آیات میں مسلمان کرنے کاکہیں بھی حکم نہیں بلکہ اگر تم ان آیات کو آیت 3تک پڑھو گے تو تمہیں معلوم ہوگا کہ یہ اُن اہل کتاب کا