ہم پہلے اس سے لکھ چکے ہیں کہ یہ پیشگوئی وقوع سے نو ماہ پہلے یعنی ۵؍مئی ۱۹۰۶ء کو اخباروں میں شائع ہو چکی تھی۔ پھر نو ماہ کے بعد ایسی کھلے کھلے طور پر ظہور میں آئی کہ پنجاب اور ہندوستان اور یورپ اور امریکہ کی تمام اخباریں اس کی گواہ رویت ہو گئیں۔ پس ہر ایک عقلمند سوچ سکتا ہے کہ کسی انسان کو یہ عمیق در عمیق علم حاصل نہیں اور نہ کسی مفتری کی یہاں پیش جاتی ہے کہ وہ افتراء کے طور پر خدائی قدرت کو آپ دکھاوے یہ کس قدر عظیم الشان نشان ہے کہ جیسا کہ خدائے قادر نے دو گذشتہ بہاروں کے متعلق دو زلزلوں کی خبر دی تھی یعنی ۱۹۰۵ء۔ اور ۱۹۰۶ء میں ایسا ہی تیسری مرتبہ پھر بہار کے متعلق یہ خبر دی کہ بہار کے موسم آئندہ میں جو ۱۹۰۷ء میں آئے گا سخت بارشیں ہوں گی اور سردی بہت پڑے گی اور برف پڑے گی سو ایسا ہی ظہور میں آگیا اور بڑی شان و شوکت سے یہ پشین گوئی پوری ہو گئی۔ فالحمد لِلّٰہ علٰی ذالِک۔ اس پیشگوئی کے ساتھ ایک اور پیشگوئی تھی جو رسالہ ریویو آف ریلیجنز اور بدر، الحکم میں اُنہیں دنوں میں چھپ چکی اور شائع ہو چکی تھی اور وہ یہ ہے:۔ دیکھ میں تیرے لئے آسمان سے برساؤں گا اور زمین سے نکالوں گا۔ صحن میں ندیاں چلیں گی پر وہ جوتیرؔ ے مخالف ہیں پکڑے جائیں گے۔ یأ تیک من کلِّ فجّ عمیق۔ یاتون من کلّ فج عمیق واُلْقی بہ الرعب العظیم۔ ویل لکلّ ھمزۃ لمزۃ۔ ساکرمک اکرامًا عجبًا۔ آسمان ٹوٹ پڑا۔ یہ تمام پیشگوئیاں بارش کے متعلق ہیں اور ساتھ اس کے یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ وہ کثرتِ بارش دشمنوں کے لئے مضر ہوگی۔ شاید اس کا یہ مطلب ہے کہ کثرتِ بارش طاعون اور طرح طرح کے امراض کو پیدا کرے گی*۔اور بعض زراعتوں کا بھی نقصان ہوگااور پھر عربی الہام کے یہ معنی ہیں کہ ان نشانوں کے ظہور کے بعد نئے سرے لوگوں کا رجوع ہوگا ہر ایک راہ سے وہ آئیں گے یہاں تک کہ راہ گہرے ہو جائیں گے اور بہت سے تحائف اور نقد اور جنس دور دور سے لوگ بھیجیں گے اور دشمنوں پر رعب عظیم پڑے گا۔ اُس وقت چغل خوروں اور عیب گیروں پر *** برسے گی اور میں تجھے * شاید اس فقرہ سے یہ مطلب ہو کہ ان نشانوں کے بعد تمام دشمن پورے طور پر لاجواب اور ساکت ہو جائیں گے۔ منہ