ایک عجیب عزت دوں گا۔ اتنی بارشیں ہوں گی کہ گویا آسمان ٹوٹ پڑے گا۔
(۵) پانچواں نشان جو ان دنوں میں ظاہر ہوا وہ ایک دعا کا قبول ہونا ہے جو در حقیقت احیائے موتٰی میں داخل ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ عبد الکریم نام ولد عبد الرحمن ساکن حیدرآباد دکھن ہمارے مدرسہ میں ایک لڑکا طالب العلم ہے قضاء قدر سے اس کو سگِ دیوانہ کاٹ گیا۔ ہم نے اُس کو معالجہ کے لئے کسولی بھیج دیا۔ چند روز تک اس کاکسولی میں علاج ہوتا رہا پھر وہ قادیان میں واپس آیا۔ تھوڑے دن گذرنے کے بعد اُس میں وہ آثار دیوانگی کے ظاہر ہوئے جو دیوانہ کتے کے کاٹنے کے بعد ظاہر ہوا کرتے ہیں اور پانی سے ڈرنے لگا اور خوفناک حالت پیدا ہو گئی تب اس غریب الوطن عاجز کے لئے میرا دل سخت بیقرار ہوا اور دعا کے لئے ایک خاص توجہ پیدا ہو گئی۔ ہر ایک شخص سمجھتا تھا کہ وہ غریب چند گھنٹہ کے بعد مر جائے گا ناچار اس کو بورڈنگ سے باہر نکال کر ایک الگ مکان میں دوسروں سے علیحدہ ہر ایک احتیاط سے رکھا گیا اور کسولی کے انگریز ڈاکٹروں کی طرف تار بھیج دی اور پوچھا گیا کہ اس حالت میں اُس کا کوئی علاج بھی ہے اُس طرف سے بذریعہ تار جواب آیا کہ اب اس کا کوئی علاج نہیں مگر اس غریب اور بے وطن لڑکے کے لئے میرے دل میں بہت توجہ پیدا ہو گئی اور میرے دوستوں نے بھی اس کے لئے دعا کرنے کے لئے بہت ہی اصراؔ ر کیا کیونکہ اس غربت کی حالت میں وہ لڑکا قابل رحم تھا اور نیز دل میں یہ خوف پیدا ہوا کہ اگر وہ مر گیاتو ایک بُرے رنگ میں اُس کی موت شماتتِ اعداء کا موجب ہوگی تب میرا دل اُس کے لئے سخت درد اور بیقراری میں مبتلا ہوا اور خارق عادت توجہ پیدا ہوئی جو اپنے اختیار سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ محض خدا تعالیٰ کی طرف سے پیدا ہوتی ہے اور اگر پیدا ہو جائے تو خدا تعالیٰ کے اذن سے وہ اثر دکھاتی ہے کہ قریب ہے کہ اُس سے مُردہ زندہ ہو جائے غرض اس کے لئے اقبال علی اللہ کی حالت میسر آگئی اور جب وہ توجہ انتہا تک پہنچ گئی اور درد نے اپنا پورا تسلّط میرے دل پر کر لیا تب اس بیمار پر جو درحقیقت مُردہ تھا اس توجہ کے آثار ظاہر ہونے شروع ہو گئے اور یا تو وہ پانی سے ڈرتا اور روشنی سے بھاگتا تھا اور یا یکدفعہ طبیعت نے صحت کی طرف رُخ کیا اور اس نے