اور ثلج قلب یعنی کلّی اطمینان سے محروم رہ گئے تھے اس لئے بہار کے موسم میں ایک ایسا نشان ظاہر ہو گا جس سے ثلج قلب ہو جائے گا اور گذشتہ شکوک و شبہات بکلّی دور ہو جائیں گے اور حجت پوری ہو جائے گی۔ اس الہام پر زیادہ غور کرنے سے یہی قرینِ قیاس معلوم ہوتا ہے کہ بہار کے دنوں تک نہ صرف ایک نشان بلکہ کئی نشان ظاہر ہو جائیں گے اور جب بہار کا موسم آئے گا تو اِس قدر متواتر نشانوں کی وجہ سے دلوں پر اثر ہوگا کہ مخالفوں کے مُنہ بند ہو جائیں گے اور حق کے طالبوں کے دل پورؔ ی تسلی پائیں گے اور یہ بیان اس بنا پر ہے کہ جب ثلج کے معنی تسلی پانا اور شکوک اور شبہات سے رہا ہو جانا سمجھے جائیں لیکن اگر برف اور بارش کے معنی ہوئے تو خدا تعالیٰ کوئی اور سماوی آفات نازل کرے گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔‘‘
یہ پیشگوئی جو مع تشریح رسالہ ریویو آف ریلیجنز اور پرچہ اخبار بدر اور الحکم میں اس کے ظہور سے نو ۹ماہ پہلے لکھی گئی تھی اور ظہور کے لئے بہار کا موسم معیّن کیا گیا تھا۔ صفائی سے پوری ہو گئی۔ یعنی جب عین بہار کا موسم آیا اور باغ پھولوں اور شگوفوں سے بھر گئے تب خدا تعالیٰ نے اپنا وعدہ اِس طرح پر پورا کیا کہ کشمیر اور یورپ اور امریکہ کے مُلکوں میں برف باری حد سے زیادہ ہوئی جس کی تفصیل ابھی ہم انشاء اللہ چند اخباروں کے حوالہ سے لکھیں گے لیکن اس مُلک میں بموجب منشاء پیشگوئی کے خاص اس حصہ مُلک میں وہ شدّتِ سردی اور کثرتِ بارش ہوئی کہ ملک فریاد کر اُٹھا اور ساتھ ہی بعض حصہ میں اس ملک کے اس قدر برف پڑی کہ لوگ حیران ہو گئے کہ کیا ہونے والا ہے چنانچہ آج ہی ۲۵؍فروری ۱۹۰۷ء کو ایک خط بنام حاجی عمر ڈار صاحب (جوبا شندۂ کشمیر ہیں اور اس وقت میرے پاس قادیان میں ہیں عبد الرحمن ان کے بیٹے کی طرف سے) کشمیر سے آیا ہے کہ ان دنوں میں اس قدر برف پڑی ہے کہ تین گز تک زمین پر چڑھ گئی اور ہر روز ابر محیط عالم ہے یہ وہ امر ہے کہ کشمیر کے رہنے والے اس سے حیران ہیں کہ بہار کے موسم میں اس قدر برف کا گرنا خارق عادت ہے۔ اور جس قدر اس ملک میں بارش ہوئی اُس کی شہادت چند اخباروں کے حوالہ سے ذیل میں درج کرتے ہیں:۔