(۵) پانچواں نشان ایک پیشگوئی ہے جو رسالہ ریو یوآف ریلیجنز بابت ماہ مئی ۱۹۰۶ء کے ٹائٹل پیج کے آخری ورق کے پہلے حصہ میں درج ہے اور وہی پیشگوئی اخبار بدر جلد ۵ نمبر ۱۹ مورخہ ۱۰؍مئی ۱۹۰۶ء میں مندرج ہے اور ایسا ہی وہی پیشگوئی اخبار الحکم مورخہ ۵؍مئی ۱۹۰۶ء اور نیز پرچہ الحکم مورخہ۱۰؍مئی ۱۹۰۶ء میں مع تشریح درج ہو کر شائع ہو چکی ہے چنانچہ پہلے ہم اُس پیشگوئی کو اس جگہ لکھتے ہیں جو رسالہ مذکورہ اور دونوں اخباروں میں درج ہو چکی ہے۔اورؔ بعد میں جس طرح وہ پوری ہوئی اُس کو لکھیں گے۔ اور وہ پیشگوئی مع اُسی زمانہ کی تشریح کے یہ ہے۔ ’’الہام ۵؍مئی ۱۹۰۶ء پھر بہار آئی تو آئے ثلج کے آنے کے دن۔ ثلج کا لفظ عربی ہے اس کے یہ معنی ہیں کہ وہ برف جو آسمان سے پڑتی ہے اور شدّت سردی کا موجب ہو جاتی ہے اور بارش اُس کے لوازم میں سے ہوتی ہے اس کو عربی میں ثلج کہتے ہیں ان معنوں کی بنا پر اِس پیشگوئی کے یہ معنی معلوم ہوتے ہیں کہ بہار کے دنوں میں ہمارے ملک میں خدا تعالیٰ غیر معمولی طور پر یہ آفتیں نازل کرے گا اور برف اور اس کے لوازم سے شدّت سردی اور کثرت بارش ظہور میں آئے گی (یعنی کسی حصہ دنیا میں جو برف پڑے گی وہ شدّت سردی کا موجب ہو جائے گی) اور دوسرے معنی اس کے عربی میں اطمینان قلب حاصل کرنا ہے یعنی انسان کو کسی امر میں ایسے دلائل اور شواہد میسر آجائیں جن سے اُس کا دل مطمئن ہو جائے اِسی وجہ سے کہتے ہیں کہ فلاں تحریرمو جبِ ثلج قلب ہو گئی یعنی ایسے دلائل قاطعہ بیان کئے گئے کہ جن سے بکلّی اطمینان ہو گیا اور یہ لفظ کبھی خوشی اور راحت پر بھی استعمال کیا جاتا ہے جو اطمینان قلب کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ یہ تو ظاہر ہے کہ جب انسان کا دل کسی امر میں پوری تسلی اور سکینت پا لیتا ہے تو اس کے لوازم میں سے ہے کہ خوشی اور راحت ضرور ہوتی ہے۔ غرض یہ پیشگوئی ان پہلوؤں پر مشتمل ہے اِس پیشگوئی پر غور کرنے سے ذہن ضروری طور پر اس بات کو محسوس کرتا ہے کہ اگر خدا تعالیٰ کے نزدیک اِس جگہ ثلج کے دوسرے معنی ہیں یعنی یہ کہ ہر ایک شبہ اور شک کو دور کرنا اور پوری تسلی بخشنا تو اس جگہ اس فقرہ سے یہ بھی مراد ہوگی کہ چونکہ گذشتہ دنوں میں زلزلوں کی نسبت کج طبع لوگوں نے شبہات بھی پیدا کئے تھے