بے مانند۔ اور عیسائی مذہب ایک ایسا خدا پیش کرتا ہے کہ جو مخلوق اور کمزور اور عاجز ہے جو یہودیوں کے ہاتھ سے طرح طرح کے دکھ اُٹھاتا رہا اور ایک گھنٹہ میں گرفتار ہو کر حوالات میں کیا گیا اور پھر آخر عیسائیوں کے عقیدہ کے موافق مصلوب ہوا۔ ایسا خدا دوسرے مشرکوں کے مصنوعی خداؤں کی نسبت کیا امتیاز رکھتا ہے اور نیز عقل کب تسلیم کر سکتی ہے کہ تمام مداررحمت کا خدا کے پھانسی دینے پر ہے اور جب ایک مرتبہ خدا مر گیا تو پھر اس کی زندگی سے امان اُٹھ گیا اور اس پر کیا دلیل ہے کہ وہ پھر نہیں مرے گا؟ جو خدا ہو کر مر بھی سکتا ہے اس کی پوجا کرنا لغو ہے وہ کس کو بچائے گا جب اپنے تئیں بچانہ سکا۔ مکہ کے بُت پرستوں کا بھی یہی حال تھا اور عقل اس بات کو کیونکر قبول کر سکتی ہے کہؔ ایک بُت اپنے ہاتھ سے بنا کر اس کی پوجا کی جاوے مسیحیوں کا خدا مشرکوں کے بتوں سے زیادہ کوئی قدرت ظاہر نہیں کر سکا اور اسلام کا خدا اُن سب پر غالب ہے ع یارغالب شوکہ تا غالب شوی ہمارے خدا کے معجزات عظیمہ نے جو زندہ خدا ہے بطور معائنہ لوگوں کو یقین دلادیا کہ خدا وہی خدا ہے جو اسلام کا خدا ہے چنانچہ آج تک جو جو معجزات اسلام کا خدا ظاہر کرتا رہا ہے اور کوئی شخص اس کے مقابل کوئی معجزہ نہیں دکھلا سکتا۔ مگر چونکہ نواب صدیق حسن خان کے دل میں خشک وہابیت کا خمیر تھا اس لئے انہوں نے غیر قوموں کو صرف مہدی کی تلوار سے ڈرایا اور آخر پکڑے گئے اور نواب ہونے سے معطل کئے گئے اور بڑی انکسار سے میری طرف خط لکھا کہ میں اُن کے لئے دعا کروں تب میں نے اس کو قابل رحم سمجھ کر اُس کے لئے دعا کی تو خدا تعالیٰ نے مجھ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ سرکو بی سے اس کی عزت بچائی گئی۔ میں نے یہ اطلاع بذریعہ خط اُن کو دے دی اور کئی اور لوگوں کو بھی جو اُن دنوں میں مخالف تھے یہی اطلاع دی چنانچہ منجملہ ان کے حافظ محمد یوسف ضلعدار نہر حال پنشنر ساکن امرتسر اور مولوی محمد حسین بٹالوی ہیں۔ آخر کچھ مدت کے بعد ان کی نسبت گورنمنٹ کا حکم آگیا کہ صدیق حسن خان کی نسبت نواب کا خطاب قائم رہے۔ گویا یہ سمجھا گیا کہ جو کچھ اُس نے بیان کیا ایک مذہبی پرا نا خیال ہے جو ان کے دل میں تھا بغاوت کی نیت نہیں تھی*۔ * نواب صدیق حسن خان پر جو یہ ابتلا پیش آیا وہ بھی میری ایک پیشگوئی کا نتیجہ ہے جو براہین احمدیہ میں درج ہے انہوں نے میری کتاب براہین احمدیہ کو چاک کرکے واپس بھیج دیا تھا۔ میں نے دُعا کی تھی کہ ان کی عزت چاک کر دی جائے سو ایسا ہی ظہور میںآیا۔ (کتاب براہین احمدیہ)۔ منہ