ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اب تک ظہور میں آرہے ہیں اور قیامت تک ظاہر ہوتے رہیں گے جو کچھ میری تائید میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات ہیں۔ مگر کہاں ہیں وہ پادری یا یہودی یا اور قومیں جو ان نشانوں کے مقابل پر نشان دکھلا سکتے ہیں۔ ہر گز نہیں! ہر گز نہیں!! ہر گز نہیں!!! اگرچہ کوشش کرتے کرتے مر بھی جائیں۔ تب بھی ایکؔ نشان بھی دکھلا نہیں سکتے۔ کیونکہ ان کے مصنوعی خدا ہیں سچے خدا کے وہ پیرو نہیں ہیں۔ اسلام معجزات کا سمندر ہے اس نے کبھی جبر نہیں کیا اور نہ اس کو جبر کی کچھ ضرورت ہے۔ پہلی لڑائیوں کی صرف بنیاد یہ تھی کہ قریش نے مکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑے بڑے ظلم کئے اور بہت سے صحابہ قتل کر دیئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ سے نکال دیا تھا پس وہ اپنی نہایت درجہ کی شرارت اور ظلم کی وجہ سے اس لائق ہو گئے تھے کہ اُن کو ان جرائم کی سزا دی جائے۔ پس جن لوگوں نے تلوار اُٹھائی تھی وہ تلوار سے ہی ہلاک کئے گئے۔ ہاں نہایت درجہ کی رحمت سے ایک رعایت اُن کو دی گئی کہ اگر وہ اسلام لاویں تو اُن کے جرائم بخش دیئے جاویں گے اور یہ جبر نہیں ہے بلکہ ان کی مرضی پر چھوڑا گیا تھا۔ اور کون ثابت کر سکتا ہے کہ اُن کے ان جرائم اور شرارتوں سے پہلے اُن پر تلوار اُٹھائی گئی تھی* ۔وہ نادان پادری اور آریہ جن کو خواہ مخواہ اسلام سے ایک کینہ ہے محض افترا کے طور پر ایسی باتیں مُنہ پر لاتے ہیں اور نادان مولوی محض اپنی جہالت سے اُن کو مدد دیتے ہیں۔ یہ ہر گز صحیح نہیں ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے بلکہ کامل تعلیم کے زور سے پھیلا ہے اور نشانوں کے زور سے پھیلا ہے۔ اسلام کے مقابل پر عیسائی مذہب کو اگر رکھا جائے تو صاف نظر آئے گا کہ اسلام ایک ایسا خدا پیش کرتا ہے جو اپنی تمام قدرتوں اور عظمتوں اور تقدسوں میں کامل ہے اور بے مثل و * تلوار ہر گز نہیں اُٹھائی گئی بلکہ تیرہ ۱۳ برس تک برابر کافروں کے انواع و اقسام کے ظلم اور خونریزیوں پر صبر کیا گیا اور بعد اس کے جب وہ لوگ حد سے بڑھ گئے تب ان کے مقابلہ کا اذن دیا گیا پس یہ جنگ صرف دفاعی جنگ اور جرائم پیشہ کو محض سزا دینے کی غرض سے تھی تا زمین خونی مُفسدوں سے پاک کی جائے۔ منہ