کا ذکر بھی نہیں کرتے اور دوسری شاخ کا ذکر کرتے ہیںیعنی یہ کہ اُس کا داماد اب تک زندہ ہے*۔
یہ ہے دیانت اُن لوگوں کی کہ جو سچائی ظہور میں آگئی اس کو چھپاتے ہیں اور جس کی ابھی انتظار ہے اس کو بصورت اعتراض پیش کر دیتے ہیں اور خوب جانتے ہیں کہ احمد بیگ اور اس کے داماد کی نسبت بھی پیشگوئی آتھم کی پیشگوئی کی طرح شرطی تھی اور شرط کے الفاظ جو شائع ہو چکے ہیں یہ ہیں۔
ایّتھا المرأۃ توبی توبی فان البلاء علٰی عقبکِ۔ اے عورت توبہ کر توبہ کر کیونکہ بلا تیری دختر اور دُختر کی دُختر پر ہے۔ یہ خدا کا کلام ہے جو پہلے سے شائع ہو چکا ہے۔ پھر جبکہ احمد بیگ کی موت نے جو اس پیشگوئی کی ایک شاخ تھی اس کے اقارب کے دلوں میں سخت خوف پیدا کر دیا اور ان کو خیال آیا کہ دوسری شاخ بھی معرؔ ضِ خطر میں ہے کیونکہ ایک ٹانگ اِس پیشگوئی کی میعاد کے اندر ٹوٹ چکی تھی تب ان کے دل خوف سے بھر گئے اور صدقہ خیرات دیا اور توبہ استغفار میں مشغول رہے تو خدا تعالیٰ نے اس پیشگوئی میں بھی تاخیر ڈال دی اور جیسا کہ میں ابھی بیان کر چکا ہوں ان لوگوں کی خوف کی وجہ یہ تھی کہ یہ پیشگوئی نہ صرف احمد بیگ کے داماد کی نسبت تھی بلکہ خود احمد بیگ کی موت کی نسبت بھی تھی اور پہلا نشانہ اُس پیشگوئی کا وہی تھا بلکہ مقدّم بالذّات وہی تھا۔ پھر جب احمد بیگ میعاد کے اندر مر گیا اور کمال صفائی سے اس کی نسبت پیشگوئی پوری ہو گئی تب اس کے اقارب کے دل سخت خوف سے بھر گئے اور اتنے روئے کہ ان کی چیخیں اس قصبہ کے کناروں تک جاتی تھیں اور بار بار پیشگوئی کا ذکر کرتے تھے اور جہاں تک اُن سے ممکن تھا توبہ اور استغفار اور صدقہ خیرات میں مشغو ل ہوئے تب خدائے کریم نے اس پیشگوئی میں بھی تاخیر ڈال دی*۔
* یاد رہے کہ مولوی ثناء اللہ نے صرف ان پیشگوئیوں پر اعتراض نہیں کیا بلکہ محض افترا کے طور پر جو نجاست خوری میں داخل ہے میری پیشگوئیوں پر اور حملے بھی کئے ہیں مگر چونکہ خدا تعالیٰ تازہ بتازہ جواب دے رہا ہے اس لئے اس کے افتراؤں کی کچھ بھی پروا نہیں۔ منہ
*حاشیہ۔ یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس پیشگوئی کے پورے ہونے کے لئے کوشش کی گئی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ یا تو قرآن شریف سے بیخبر ہیں اور یا اندر ہی اندر جامۂ ارتداد پہن لیا ہے۔ اے نادانو! خدا نے پیشگوئیوں کے پورے کرنے کے لئے کوششوں کو حرام نہیں کیا۔ کیا تم کو وہ حدیث بھی یاد نہیں جس میں لکھا ہے کہ حضرت عمرؓ نے ایک پیشگوئی کے پورا کرنے کے لئے ایک صحابی کو سونے کے کڑے پہنا دئیے تھے اور یہ بھی حدیث ہے کہ اگر کوئی رؤیا دیکھو اور اس کو خود پورا کرسکتے ہو تو اپنی کوشش سے اس خواب کو سچی کردو۔ منہ