براہین احمدیہ میں شائع ہو چکے ہیں جن کے شائع ہونے پر اب چھبیس ۲۶ برس سے زیادہ عرصہ گذر گیا اور یہ وہ زمانہ تھا جس میں مجھے کوئی بھی نہیں جانتا تھا نہ کوئی موافق تھا نہ مخالف۔ کیوؔ نکہ مَیں اُس زمانہ میں کچھ بھی چیز نہ تھا اور ایک احدٌ مِّن النّاس اور زاویہ گمنامی میں پوشیدہ تھا پھر بعد اس کے آہستہ آہستہ ترقی ہوئی اور جیسا کہ خدا تعالیٰ نے تیس بتیس برس پہلے پیشگوئی کی تھی وہ سب باتیں ظہور میں آگئیں اور اب تک کئی لاکھ انسان قادیان میں آکر سلسلہ بیعت میں داخل ہو چکا ہے اور درحقیقت اس کثرت سے لوگ بیعت کے لئے قادیان میں آئے کہ اگر مجھے یہ الہام یاد نہ ہوتا ولا تصعّر لخلق اللّٰہ ولا تسئم من الناس تو میں ان کی ملاقاتوں سے تھک جاتا۔ اور جیسا کہ شرط ہے طریق اخلاق کو بجانہ لا سکتا مگر یہ خدا تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت ہے کہ اُس نے ان واقعات سے تیس بتیس برس پہلے مجھ کو ان واقعات کی خبر دے دی اور ڈاک خانوں کے رجسٹروں سے تحقیق ہو سکتا ہے کہ اب تک مالی فتوحات میں کئی لاکھ روپیہ آچکا ہے اور اس سے زیادہ وہ روپیہ ہے جو لوگ خود آکر دیتے ہیں اور بعض لوگ خطوط کے ذریعہ سے نوٹ بھیج دیتے ہیں اور تخمیناً تین ہزار۳۰۰۰ کے قریب اس سلسلہ کی ہر ایک مد کا ماہواری خرچ ہے جس سے ظاہر ہے کہ ان دنوں میں ماہوار آمدنی بھی اسی قدر ہے۔ حالانکہ جس زمانہ میں ان فتوحات مالیہ کی پیشگوئی براہین احمدیہ میں شائع ہوئی تھی اُس زمانہ میں کوئی شخص ایک پیسہ سالانہ بھی نہیں دیتا تھا اور نہ کوئی امید تھی اور اس پیشگوئی پر تیس بتیس برس گذر گئے اور اُس زمانہ کی ہے جبکہ سال میں ایک پیسہ بھی کسی طرف سے نہیں آتا تھا اور نہ کوئی میری جماعت میں داخل تھا بلکہ میں اُس تخم کی طرح تھا جو زمین کے اندرپوشیدہ ہو جیسا کہ براہین احمدیہ میں جس کے شائع ہونے پر چھبیس۲۶ برس گذر گئے خدا تعالیٰ نے میری نسبت یہ گواہی دی ہے اور وہ یہ الہام ہے۔ 3 3 یعنی دُعا کر کہ اے خُدا مجھے اکیلا مت چھوڑ۔ اس سے ظاہر ہے کہ میں اُس وقت جبکہ یہ پیشگوئی فرمائی گئی اکیلا تھا۔ اور پھر دوسرا الہام براہین احمدیہ میں میری نسبت یہ ہے کَزَرْعٍ اخرج شطأہ یعنی میں اُس بیج کی طرح تھا جو زمین میں بویا گیا اور نہ صرف یہ الہامات ہیں بلکہ اس قصبہ کے تمام لوگ