خواب میں ایک شخص کی موت دیکھی جاتی ہے اور اس کی تعبیر زیادت عمر ہوتی ہے یہ ہے حال اُن مولویوں کا جو بڑے دیانتدار کہلاتے ہیں۔ جھوٹ بولنے سے بد تر دنیا میں اور کوئی بُرا کام نہیں۔ ایسے جھوؔ ٹ کو خدا نے رِجس کے ساتھ مشابہت دی ہے مگر یہ لوگ رجس سے پرہیز نہیں کرتے ہم نے اس قدر وضاحت سے سعد اللہ کا مرنا پیشگوئی کے مطابق ثابت کر کے لکھا ہے مگر کیا مولوی ثناء اللہ صاحب مان لیں گے؟ نہیں بلکہ کوشش کریں گے کہ کسی طرح رد کریں ان لوگوں کا خدا تعالیٰ سے جنگ ہے۔ نہیں دیکھتے کہ اگر یہ منصوبہ انسان کا ہوتا تو یہ برکات اس کے شامل حال نہ ہوتیں کیا کوئی ایماندار خدائے عزّوجلّ کی نسبت ان افعال کو منسوب کر سکتا ہے کہ ایک شخص کو وہ دعوائے الہام کے بعد تیس بتیس برس کی مہلت دے اور دن بدن اس کے سلسلہ کو ترقی بخشے اور ایسے وقت میں جبکہ اس کے ساتھ ایک آدمی بھی نہیں تھا یہ بشارت اس کو دی کہ لاکھوں انسان تیرے سلسلہ میں داخل کئے جائیں گے اور کئی لاکھ روپیہ اور طرح طرح کے تحائف لوگ تجھے دیں گے اور دور دور سے ہزار ہا لوگ تیرے پاس آئیں گے یہاں تک کہ وہ راہ گہرے ہو جائیں گے اور اُن میں گڑھے پڑ جائیں گے جن راہوں سے وہ آئیں گے تجھے چاہئیے کہ ان کی کثرت کی وجہ سے تو تھک نہ جائے اور ان سے بد اخلاقی نہ کرے خدا تجھے تمام دنیا میں شہرت دے گا اور بڑے بڑے نشان تیرے لئے دکھلائے گا اور خدا تجھے نہیں چھوڑے گا جب تک وہ رُشد اور گمراہی میں فرق کرکے نہ دکھلاوے اور دشمن زور لگائیں گے اور طرح طرح کے مکر اور فریب اور منصوبے استعمال کریں گے مگر خدا انہیں نامراد رکھے گا۔ خدا ہر ایک قدم میں تیرے ساتھ ہوگا اور ہر ایک میدان میں تجھے فتح دے گا۔ اور تیرے ہاتھ پر اپنے نور کو پورا کرے گا۔ دُنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اور اپنی قدرت نمائی سے تجھے اُٹھاؤں گا میں تجھے دشمنوں کے ہر ایک حملہ سے بچاؤں گا اگرچہ لوگ تجھے نہ بچاویں۔ اگرچہ لوگ تیرے بچانے کی کچھ پروا نہ رکھیں مگر میں تجھے ضرور بچاؤں گا۔
یہ اُس زمانہ کے الہام ہیں جس پر تیس ۳۰برس سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے اور یہ تمام الہام