دنوں میں پادریوں کے دروازہ پر گداگری اختیار نہ کرتاجو لوگ اپنے کالجوں اور سکولوں میں لازمی طور پر خلافِ اسلام تعلیم دیتے ہیں کسی سچے مسلمان کا طریق نہیں کہ ان کی نوکری اختیار کرے۔
افسوس کہ یہ شخص سعد اللہ نام جو فوت ہو گیا ہے وہ بعض میرے تقریری مباحثات بھی سُن چکا تھا اور اُس کو میری کتابیں دیکھنے کا بھی بہت موقعہ ملا تھا۔مگر تعصب اور بغض ایک ایسی بلا ہے کہ وہ اُن سے کچھ فائدہ اُٹھا نہ سکا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وفات پاناکوئی مشتبہ امر نہ تھا خدا تعالیٰ قرآن شریف میں بیان کر چکا اور اُس کا رسولؐ معراج کی رات میں وفات یافتہ نبیوں میں اس کو دیکھ چکا تھادوسری طرف قرآن اور حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ سب خلیفے اسلام کے اسی اُمت میں سے آئیں گے بلکہ حدیثوں میں یہ بھی آچکا ہے کہ نازل ہونے والا عیسٰی اسی اُمت میں سے ہے۔ پھر بھی وہ بد قسمت سمجھ نہ سکا اور پہلی کتابوں اور احادیث صحیحہ میں بڑا نشان آخری مسیح کا یہ دیا گیا تھا کہ وہ دجّال کے ظہور کے وقت آئے گا اور قرآن شریف نے ظاہر کر دیا کہ وہ دجال*پادریوں کا فرقہ ہے جن کا دن رات کام تحریف و تبدیل ہے کیونکہ دجال کے یہی معنے ہیں جو تحریف و تبدیل کرکے حق کو چھپانے والا ہو اور اسی کی طرف سورۃ فاتحہ اشارہ کرتی ہے ایسا ہی قرآن شریف کی اس آیت سے کہ 3۱ ثابت ہوتا ہے کہ دجّال عیسائیوں کے سوا کوئی علیحدہ گروہ نہیں ہوگا کیونکہ جب کہ غلبہ اور سلطنت قیامت تک عیسائیوں
* دجّال کے معنی بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا اور گمراہ کرنے والا اور خدا کے کلام کی تحریفکرنے والا ہو اس کو دجّال کہتے ہیں۔ سو ظاہر ہے کہ پادری لوگ اِس کام میں سب سے بڑھ کر ہیں کیونکہ دوسروں کا دجل اور فریب تو کمتر درجہ پر ہے مگر ان لوگوں کا دجل اس قدر ہے کہ خواہ نخواہ انسان کو خدا بنانے کے لئے کروڑ ہا روپیہ خرچ کر رہے ہیں اور لاکھوں رسالے اور کتابیں دنیا میں شائع کی ہیں اور اسی غرض سے زمین کے کناروں تک سفر کرتے ہیں پس اسی وجہ سے وہ دجّالِ اکبر ہیں اور خدا تعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق دوسرے کسی دجال کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں کیونکہ لکھا ہے کہ دجال گرجا سے نکلے گا اور جس قوم میں سے ہوگا وہ قوم تمام دنیا میں سلطنت کرے گی اور قیامت تک ان کی طاقت اور قوت رہے گی۔ پھر جبکہ یہ حال ہے تو کون سی زمین باقی رہی جس میں ہمارے مخالفوں کا فرضی دجال ظہور کرے گا۔ منہ