کسی مخالف کی نسبت اس کی بد گوئی سے پہلے خود بد زبانی میں سبقت کی ہو مولوی محمد حسین بٹالوی نے جب جُرأت کے ساتھ زبان کھول کر میرا نام دجّال رکھا اور میرے پر فتویٰء کفر لکھوا کر صدہا پنجاب و ہندوستان کے مولویوں سے مجھے گالیاں دلوائیں اور مجھے یہود و نصاریٰ سے بد تر قرار دیا اور میرا نام کذّاب مفسد، دجّال، مفتری، مکّار، ٹھگ، فاسق، فاجر، خائن رکھا تب خدا نے میرے دل میں ڈالا کہ صحت نیّت کے ساتھ ان تحریروں کی مدافعت کروں۔ میں نفسانی جوش سے کسی کا دشمن نہیں اور میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک سے بھلائی کروں مگر جب کوئی حد سے بڑھ جائے تو میں کیا کروں۔ میرا انصاف خدا کے پاس ہے ان سب مولوی لوگوں نے مجھے دُکھ دیا اور حد سے زیادہ دُکھ دیا اور ہر ایک بات میں ہنسی اور ٹھٹھا کا نشانہ بنایا۔پس میں بجز اس کے کیا کہوں کہ3۱
یاد رہے کہ سعد اللہ میرے مقابلہ پر دو دفعہ مباہلہ کا نشانہ ہو چکا ہے پہلے تو اُنہیں عربی شعروں میں جو انجام آتھم میں مَیں لکھ چکا ہوں مباہلہ کے طور پر میں نے دُعا کی ہے کہ خدا جھوٹے کو ہلاک کرے چناؔ نچہ اُن مباہلوں کے شعروں میں سے ایک شعر یہ ہے:۔
یَارَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا بِکَرَا مَۃٍ
یَا مَنْ یَریٰ قَلْبِیْ وَلُبَّ لحَاءِی
یعنی اے خدا تو مجھ میں اور سعد اللہ میں فیصلہ کر
تو میرے دل کی حالت کو جانتا ہے
اور پھر سعد اللہ کی نسبت دوسرا شعر یہ ہے:۔
اٰذَیْتَنِیْ خُبْثًا فَلَسْتُ بِصَادق
اِنْ لَمْ تَمُتْ بِالخِزْی یَاابْن بغَاءِ
یعنی تونے اے سعد اللہ خباثت کی راہ سے مجھے دُکھ دیا ہے پس میں جھوٹا ہونگا اگر میرے سامنے ذلّت کے ساتھ تیری موت نہ ہو
پھر دوسری دفعہ جو میں نے سعد اللہ کو مباہلہ کا نشانہ بنایا اُس کا ذکر میری کتاب انجام آتھم کے صفحہ ۶۷ میں ہے اور اس دعوتِ مباہلہ میں کئی مولوی اور شامل ہیں جن کے ناموں کی فہرست انجام آتھم کے صفحہ ۶۹ سے صفحہ ۷۲ تک کتاب مذکور ہ میں درج ہے اور دعوت مباہلہ میں