جھوٹے مسیح پر آگ پڑے گی * اور اُس کو ہلاک کرے گی۔ میری نسبت یہ پیشگوئی کی تھی جو فارسی زبان میں شعر ہیں اور وہ یہ ہیں:۔ اخذ یمین و قطع وتین است بہر تو بے رونقی و سلسلہ ہائے مزوّری اکنون باصطلاح شما نام ابتلا است آخر بروز حشر و بایں دار خاسری ترجمہؔ اِن اشعار کا یہ ہے کہ وہ اپنی کتاب مذکور میں مجھے مخاطب کرکے لکھتا ہے کہ خدا کی طرف سے تیرے لئے مقدر ہو چکا ہے کہ خدا تجھے پکڑے گا اور تیری رگِ جان کاٹ دے گا۔ تب تیرے مرنے کے بعد یہ جھوٹا تیرا سلسلہ تباہ ہو جائے گا اور اگرچہ تم لوگ کہتے ہو کہ ابتلا بھی آیا کرتے ہیں مگر آخر تُو حشر کے دن اور نیز اس دنیا میں زیاں کار اور نامراد مرے گا اور پھر بعد اس کے آیت3 لِکھ کر کہتا ہے کہ تُو ہر جگہ ذلت پائے گا اور اس جہان میں اور اُس جہان میں تیرے لئے عزت نہیں۔ اس کے ان کلمات سے ظاہر ہے کہ وہ میری نسبت کیا آرزو رکھتا تھا۔ جس کو وہ ہزاروں حسرتوں کے ساتھ اپنے دل میں لے گیا یہ مقام منصفین کے بڑی غور کے لائق ہے کہ یہ دو طرفہ پیشگوئیاں مباہلہ کے طور پر تھیں یعنی اُس نے میری موت کی خبر دی تھی جس کو وہ خیال کرتا تھاجو اس کی زندگی میں ہی میری موت نہایت نامرادی سے ہوگی اور میری موت کے لئے وہ بہت دعائیں کرتا تھا اور اس کو یقین تھا کہ ایسا ہی ہوگا دوسری طرف اس کی پیشگوئی سے چار برس بعد مجھے خدا نے خبر دی کہ وہ میری زندگی میں ہی ذلّت کی موت سے مرے گا اور طاعون کی ایک قسم سے ہلاک ہوگا اور میں اپنی پیشگوئی کی تصدیق کے لئے اس کی موت کے بارے میں دعائیں کرتا تھا آخر خدا نے مجھے سچا کیا اور وہ میری پیشگوئی کے مطابق میری زندگی میں ہی جنوری کے پہلے ہفتہ میں ہی ہلاک ہوا۔ اور جن حسرتوں اور ذلتوں کے ساتھ وہ مر گیا ان کاکون اندازہ کر سکتا ہے؟ اور یہ حسرت اور ذلّت کچھ تھوڑی نہیں کہ جس کی وہ موت چاہتا تھا اور جس کے لئے وہ اپنی پیشگوئی شائع کر چکا تھا اس کو نہ صرف زندہ چھوڑ گیا * طاعون بھی ایک آگ ہے جس آگ سے سعداللہ ہلاک ہوا۔ منہ