اور جیسا کہ میں نے ان تمام اشعار کے نیچے ہر ایک شعر کا ترجمہ کر دیا ہے ان کے پڑھنے سے ظاہر ہے کہ میں نے سعد اللہ سے ان اشعار میں مباہلہ کیا تھا اور جیسا کہ اُس نے اپنی کتاب شہاب ثاقب میں مباہلہ کے طور پر میری موت کواپنی زندگی میں چاہا تھا اُس کے مقابل پر مَیں نے بھی اپنے خدا سے یہ چاہا تھا کہ ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے صادق کی زندگی میں ہی اس کی موت ہو اور اسی بنا پر آٹھویں شعر میں مَیں نے یہ لکھا ہے کہ اے سعد اللہ تو نے مجھے بہت دُکھ دیا ہے پس اگر تیری ذلّت کے ساتھ موت نہ ہو یعنی اگر تو بموجب اس مباہلہ کے میری زندگی میں ہی نامراد رہ کر مر نہ جائے تو پھر میں جھوٹاہوں۔ اور چوتھے ۴ شعر میں صریح طور پر یہ اشارہ بھی کر دیا گیا ہے کہ سعد اللہ نمونیاؔ پلیگ سے مرے گا کیونکہ طعنہ کالفظ طاعون کی طرف اشارہ کرتا ہے اور نجلاء عربی زبان میں فراخ زخم کو کہتے ہیں اور نمونیا پلیگ کی بھی یہی صورت ہوتی ہے کہ پھیپھڑہ زخمی ہوکر پھٹ جاتا ہے اور اس میں فراخ زخم ہو جاتا ہے اور عجیب تر یہ ہے کہ جس زمانہ میں یہ پیشگوئی کی گئی اُس زمانہ میں اس مُلک میں طاعون کا نام و نشان نہ تھا پس یہ اس قادر علیم کے عمیق درعمیق علم کا ایک نمونہ ہے کہ اُس نے سعد اللہ کی اس قسم کی موت کی اُس وقت خبر دی جبکہ یہ تمام مُلک طاعون سے پاک تھا۔ اور یہ جو مذکورہ بالا اشعار میں خدا تعالیٰ نے یہ پیشگوئی فرمائی ہے کہ میری زندگی میں ہی سعد اللہ کی موت ذلّت اور رسوائی کے ساتھ ہو گی یہ پیشگوئی پورے طور پر ظہور میں آگئی اور نمونیہ پلیگ نے چند گھنٹہ میں ہی اُس کا کام تمام کر دیا اور جنوری ۱۹۰۷ ؁ء کے پہلے ہی ہفتہ میں وہ اس دُنیا سے گذر گیا۔ مگر اس جگہ طبعًا سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسی پیشگوئی کیوں کی گئی تھی اور کیوں اس کی گالیوں پر صبر نہ کیا گیا اس کا جواب یہ ہے کہ اس پیشگوئی سے چا۴ر برس پہلے سعد اللہ نے میری موت کی نسبت اور تمام جماعت کے مرتد اور منتشر ہونے کی نسبت پیشگوئی اپنی کتاب شہاب ثاقب میں شائع کی تھی اور اس میں اُس نے صاف طورپر لکھا تھاکہ یہ شخص کذّاب اور مفتری ہے اس لئے وہ ذلت کی موت سے مرے گا اور اس کی جماعت متفرق اور منتشر ہو جائے گی اور بہت گندے الفاظ کے ساتھ میری ہلاکت کی خبر دی تھی اس لئے خدا تعالیٰ کی غیرت نے جو وہ صادقوں کے لئے رکھتا ہے اُس کی پیشگوئی کو اُسی پر اُلٹا دیا بد قسمت سعد اللہ نے اپنی کتاب میں جس کا نام اُس نے رکھا ہے شہاب ثاقب بَر مسیح کاذب جس کے معنی ہیں کہ اس