ا ہی یہ پیشگوئی بھی ظہور میں آگئی جو خدا تعالیٰ نے میرے ذریعہ سے ظاہر فرمائی۔ کیونکہ جیسا کہ میں بیان کر چکا ہوں اُسی روز سے جبکہ خدا تعالیٰ نے اس کی نسبت مجھے یہ خبر دی کہ 3 جس کو آج تک بارہ ۱۲ برس گذر گئے اُسی وقت سے اولاد کا دروازہ سعد اللہ پر بند کیا گیا اور اس کی بد دُعاؤں کو اُسی کے مُنہ پر مار کر خدا تعالیٰ نے تین لڑکے بعد اس الہام کے مجھ کو دیئے اور کروڑہا انسانوں میں مجھے عزت کے ساتھ شہرت دی اور اس قدر مالی فتوحات اورؔ آمدنی نقد اور جنس اور طرح طرح کے تحائف مجھ کو دیئے گئے کہ اگر وہ سب جمع کئے جاتے تو کئی کوٹھے اُن سے بھر سکتے تھے۔ سعداللہ چاہتا تھا کہ میں اکیلا رہ جاؤں کوئی میرے ساتھ نہ ہو پس خدا تعالیٰ نے اِس آرزو میں اس کو نا مراد رکھ کر کئی لاکھ انسان میرے ساتھ کر دیا۔ اور وہ چاہتا تھا کہ لوگ میری مدد نہ کریں مگر خدا تعالیٰ نے اس کی زندگی میں ہی اس کو دکھلا دیا کہ ایک جہان میری مدد کے لئے میری طرف متوجہ ہو گیا اور خدا تعالیٰ نے وہ میری مالی مدد کی کہ صدہا برس میں کسی کی ایسی مدد نہیں ہوئی۔ اور وہ چاہتا تھا کہ مجھ کو کوئی عزت نہ ملے مگر خدانے ہر ایک طبقہ کے ہزارہا انسانوں کی گردنیں میری طرف جھکا دیں اور وہ چاہتا تھا کہ میں اس کی زندگی میں ہی مر جاؤں اور میری اولاد بھی مر جائے مگر خدا تعالیٰ نے میری زندگی میں اس کو ہلاک کیا اور الہام کے دن کے بعد تین لڑکے اور مجھ کو عطا کئے۔ پس یہ موت اس کی بڑی نامرادی اور ذلّت کے ساتھ ہوئی اور یہی پیشگوئی میں نے کی تھی جو خدا تعالیٰ کے فضل سے پوری ہو گئی۔ اور وہ پیشگوئی جس میں میں نے لکھا تھا کہ نامرادی اور ذلت کے ساتھ میرے رو برو وہ مرے گاوہ انجام آتھم میں عربی شعروں میں ہے اور وہ یہ ہے:۔ وَمِنَ اللِّءَامِ أرٰی رُجیلا فاسقًا اور لئیموں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتا غولًا لعینًا نطفۃَ السُّفھَاءِ * ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے سفیہوں کا نطفہ شکسٌ خَبیثٌ مُفْسِدٌ ومُزوِّر نَحْسٌ یُسمّی السَّعْد فی الجُھَلاء بد گو ہے اور خبیث اور مفسد اور جھوٹ کو ملمع کرکے دکھلانے والا منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعد اللہ رکھا ہے * میں لکھ چکا ہوں کہ یہ چند شعر اُس وقت صحت نیت سے لکھے گئے جبکہ بد قسمت سعد اللہ کی بد زبانی حد سے زیادہ گذر گئی تھی۔ منہ