نہ اُؔ ٹھا یا مگر پادریوں کی اطاعت کا جُوَا اُٹھا لیا۔ پس اِن معنوں کے رو سے بھی وہ ابتر ٹھہرا۔ پھر جیسا کہ بیان کر چکا ہوں ان معنوں کے رو سے بھی ابترہوا کہ اُس وقت سے جو اس کی نسبت خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ3گویا اُسی دم سے خدا تعالیٰ نے اس کی بیوی کے رحم پر مہر لگا دی اور اس کو یہ الہام کھلے کھلے لفظوں میں سُنایا گیا تھا کہ اب موت کے دن تک تیرے گھر میں اولاد نہ ہوگی اور نہ آگے سلسلہ اولاد کا چلے گا اور یقیناًاُس نے اس الہام کو توڑنے کے لئے اولاد حاصل کرنے کی غرض سے بہت کوشش کی ہوگی مگر وہ کوشش ضائع گئی۔ آخر نامراد مرا اور ابتر کے ہر ایک معنی اُس پر صادق آگئے۔ اور دوسری طرف جو میری نسبت وہ بار بار بد دعائیں کرتا تھا کہ یہ شخص مفتری ہے ہلاک ہو جائے گا اور اولاد بھی مرے گی اور جماعت متفرق ہو جائے گی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس الہام کے بعد یعنی الہام 3 کے بعد تین لڑکے میرے گھر میں پیدا ہوئے اور تین لاکھ سے زیادہ جماعت ہو گئی اور کئی لاکھ روپیہ آیا اور کئی عیسائی اور ہندو میری دعوت سے مسلمان ہوئے۔ پس کیا یہ نشان نہیں اور کیا یہ پیشگوئی پوری نہیں ہوئی اور یہ کہنا کہ سعد اللہ کے لڑکے کی عبد الرحیم کی دختر سے نسبت ہو گئی ہے اور شادی ہو جائے گی اور اولاد بھی ہوگی یہ ایک خیالی پلاؤ ہے اور محض ایک گپ *ہے۔ جو ہنسی کے لائق ہے اور اس کا جواب بھی یہی ہے کہ خدا کے وعدے ٹل نہیں سکتے۔ یہ بات تو اُس وقت پیش کرنی چاہئے کہ جب شادی ہوجائے اور اولاد بھی ہو جائے۔ بالفعل تو ایمانداری کا یہ تقاضا ہے کہ اس بات کو غور سے سوچیں کہ جیسا کہ قرآن شریف کی یہ پیشگوئی پوری ہوئی کہ
یہ اسی طرح کی امید ہے جیسا کہ عبد الحق غزنوی ثم امرتسری نے مباہلہ کے بعد اپنی نسبت مباہلہ کا اثر یہ ظاہر کیا تھا کہ میرا بھائی مر گیا ہے اس کی بیوی سے میں نے نکاح کیا ہے اور اس کو حمل ہو گیاہے اور اب اس کو لڑکا پیدا ہوگا اور وہ مباہلہ کا اثر سمجھا جائے گامگر اُس حمل کا انجام یہ ہوا کہ کچھ بھی پیدا نہ ہوا اور اب تک وہ باوجود گذرنے چودہ ۱۴برس کے نامرادی اور ذلّت کی زندگی بھگت رہا ہے اور بر خلاف اس کے مباہلہ کے بعد میرے گھر میں کئی لڑکے پیدا ہوئے اور کئی لاکھ انسان نے بیعت کی اور کئی لاکھ روپیہ آیا اور دنیا کے کناروں تک عزت کے ساتھ میری شہرت ہو گئی اور اکثر دشمن مباہلہ کے بعد مر گئے اور ہزار ہانشان آسمانی میرے ہاتھ پر ظاہر ہوئے۔ منہ