جھوٹا ؔ ہے ہلاک ہو جائے۔ اور نہایت درجہ کی شوخی اور تکبر سے میرا نام اُس نے دجّال رکھا تھا اور اپنی کتاب منارۃ المسیح میں یہ لکھا تھا کہ دجّال معہود آنے والا یہی شخص ہے ۔اور نیز لکھا تھا کہ خواب میں حضرت عیسیٰ نے مجھے عصا دیا ہے کہ تا اِس دجال کو اِس عصا سے قتل کروں اور پھر جب اپنی کتاب اعجاز محمدی میں جس کی تالیف کے ساتھ ہی وہ طاعون میں گرفتار ہو گیا اُس نے مباہلہ کی عبارت لکھی تو گو وہ اپنی کتاب کو اپنی زندگی میں شائع نہ کر سکا لیکن مباہلہ کا ارادہ شائع کر چکا تھا۔ اور مضمون مباہلہ کئی لوگوں کو دکھلا چکا تھا اور نیز لکھنے کے لئے کاتب کو وہ مضمون دے چکا تھا اس لئے اُس کے دوستوں کو باوجود سخت مخالفت کے یہ جُرأت نہ ہو سکی کہ وہ مضمون مباہلہ کتاب میں سے نکال دیں۔ اور در اصل یہ خدا تعالیٰ کا فعل ہے کہ اُس نے اُن لوگوں کو اس طرف متوجہ ہونے سے روک دیا کہ وہ یہ سوچتے کہ مباہلہ کا مضمون شائع ہونے سے چراغ دین کا جھوٹا ہونا ثابت ہو جائے گا کیونکہ چراغ دین نے جب مباہلہ کا مضمون کاتب کو لکھنے کے لئے دیا تو اُسی روز اُس کے دو لڑکے جو دو ہی تھے طاعون میں گرفتار ہو کر مر گئے اور پھر ابھی وہ مضمون پتھر پر نہیں جمایا گیا تھا کہ چراغ دین نے طاعون کا شکار ہو کر اس جھگڑے کا اپنی موت سے خود ہی فیصلہ کر دیا جو مجھ میں اور اُس میں تھا۔ غرض مباہلہ کا مضمون ایک مشہور واقعہ ہو چکا تھا پس یہی وجہ تھی کہ وہ مضمون بہرحال اُس کے دوستوں نے کتاب اعجاز محمدی میں چھاپ دیا۔ اور جبکہ وہ مضمون چھا پا گیا تو ہم نے بھی بہت سے نُسخے اس کتاب کے خرید لئے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ جس مضمون مباہلہ کو ہم نے اپنی کتاب حقیقۃ الوحی میں شائع کیا ہے وہ اسی چراغ دین کا مضمون ہے۔
اگرچہ اس قدر پبلک کی تسلّی کے لئے کافی ثبوت تھا مگر پھر بھی مجھے خیال آیا کہ اگر اصل مضمون مباہلہ کا جو چراغ دین نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا مل جائے اور اُس کا فوٹو لیا جائے تو یہ ثبوت نور علیٰ نور ہو جائے گا اور اس مطلب کے لئے بہت سی سعی کی گئی۔ آخر وہ مضمون اعجاز محمدی کے کاتب سے بعد شائع ہونے اس کتاب کے مل گیا بلکہ تمام مسوّدہ اُس کتاب کا مل گیا۔ تب میں نے یہ کوشش کی کہ کسی طرح اس مضمون کا فوٹو لیا جائے چنانچہ اخویم مولوی محمد علی صاحب ایم.اے کی