امام الزمان علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کامل ایمان لانے اور ان کے مخلصانہ اتباع کے بغیر کوئی صورت نہیں اگر ہم بچیں گے تو حضور ہی کے مخلصانہ اتباع کے سبب۔ اور اگر مریں گے تو ان کی ہی مخالفت کے باعث گویا کہ ہماری زندگی اور موت حضور کی اطاعت اور مخالفت پر موقوف* ہے اور تقویٰ یہ ہے کہ ہم اس بات سے ہر وقت ڈرتے اور اپنی تمام حرکات و سکنات کو ٹٹولتے رہیں کہ کسی امر میں ہم اپنے ہادی و مولا کی ہدایات اور ان کی امن بخش اطاعات سے باہر نہ رہ جائیں تاکہ اچانک عذاب الٰہی کا شکار نہ بنیں کیونکہ اس عذاب سے بچنے کے لئے امن و پناہ سوائے اطاعت احمدیہ کے نہیں جو اس کے اندر رہے گا یقیناًبچ جائے گا کیونکہ ہمارا اس بات پر کامل ایمان ہے کہ یہ عذاب جو اب دُنیا کو ہلاک کرکے عدم کی راہ دکھا رہا ہے صرف حضرت امام الزمان علیہ السلام کی مخالفت کے سبب سے ہے اِس لئے یہ بات سُنت اللہ کے خلاف ہے کہ یہ عذاب حضرت اقدس کے مخلص متبعین پر بھی کسی طرح کا اثر ڈالے جیسا کہ قرآن کریم کی صدہا نظیروں سے یہ بات ثابت شدہ صداقت ہے کہ گذشتہ زمانوں میں حضرت انبیاء علیہم السلام کے مخلص ایماندار عذاب الٰہی کے وقت نجات پاتے رہےؔ ہیں۔ اور یہ بات صرف پہلے ہی نہ تھی بلکہ اب بھی ہے۔ جیسا فرمایا۔33۔۱ مگر مومن مخلص بننا شرط ہے کیونکہ اگر مومن نہ ہوگاتو وہ حضرت لوط کی بیوی اور حضرت نوحؑ کے بیٹے کی طرح صرف جسمانی قرابت یا تعلق کی وجہ سے بچ نہیں سکتا اس لئے ہر ایک مومن احمدی بھائی کو لازم ہے کہ حضرت امام الزمان کی چھوٹی اور بڑی مخالفت سے ڈرتا ہوا اور کانپتا ہوا ہر وقت استغفار اور دعا میں مشغول رہے تاکہ جو باریک باریک امروں میں نادانی کے سبب ہم سے اکثر اوقات مخالفت ہو جاتی ہے اُس کا کفّارہ ہوتا رہے اور خدا تعالیٰ اس کے انتقام کے لئے اپنے مؤاخذہ سے محفوظ رکھے۔ اور جہاں تک ہمارے معلومات ہیں ہر ایک امر میں اپنے ہادی
بقیہ حاشیہ نمبر۱
مقرؔ ر ہے پوری نہ ہو اس دنیا سے اٹھایا نہ جاؤں گا۔ کیونکہ خدا تعالیٰ کے وعدے ٹل نہیں جاتے اور اس کا ارادہ رک نہیں سکتا اس لئے میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جلالی نزول کا رسول ہوں اور وہ یہ ہے کہ اب تک حضرت مسیح موعود کا جمالی نزول تھا۔ اور اب سے جلالی شروع ہو گا۔ یعنی پہلے لوگوں کو جمالی پیرایہ میں نرمی سے سمجھایا جاتا تھا۔ مگر اب خدا تعالیٰ اپنے جلالی اور قہری حربہ کے ساتھ متنبہ کرے گا اور اسی امر کی منادی کے لئے میں مامور ہوں۔ منہ ۱۲
* (یہ بات اس کی بالکل سچ ثابت ہو گئی)