دعا و استغفار میں مشغول رہے اور موت کو ہر دم یاد رکھے۔ اور حقوق اللہ و حقوق عباد کے ادا کرنے میں دل و جان سے مصروف رہے اور حتّی الوسع غریبوں،ضعیفوں و درماندگان پر رحم کرے جہاں تک ہو سکے اپنی جانوں اور مالوں کو خدا تعالیٰ کی اطاعت میں اس کی رضامندی حاصل کرنے اور بنی نوع کی ہمدردی کے لئے وقف کرے۔ پنجم اپنے اخلاص دل سے محسن گورنمنٹ کی اطاعت اور شکر گذاری ادا کرتا رہے اور کسی طرح کی نقیض امن و امور بغاوت وغیرہ کا اپنے دل میں خیال تک نہ آنے دے۔ ششم ہر ایک شہر و بستی کے لوگ روزہ رکھیں اور جماعتوں کی جماعتیں جنگلوں اور میدانوں میں نکل کر نہایت عجز اور تضرّع کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور میں اس بلا کے دفعیہ کیلئے دعا کریں۔ اور اس کے تمام انبیاء و صلحاء کو عموماً اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور حضرت امام الزمان مسیح موعود علیہ السلام کو خصوصاً اس کی جناب میں شفیع لاویں۔ ہفتم ہر ایک قوم ہر ایک گروہ اپنے سچے دل سے توبہ کرکے خدا اور اس کے کامل رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم و امام الوقت پر ایمان لاکر اپنی مخلصانہ درخواستوں کے ذریعہ سے حضرت اقدس امام الزمان علیہ السلام سے اس آفت کے دفعیہ کے لئے دعا کراویں۔ سو اگر دنیا میری اس عرضداشت کے مطاؔ بق عمل کرے گی تو مَیں یقین کامل سے کہتا ہوں کہ یہ عذاب اُس خاص شخص یا گھر یا قوم یا شہر یا ملک کے اُس خاص حصے سے جس میں پاک تبدیلی کا نمونہ قائم کیا جاوے بفضلہ تعالیٰ رفع ہوگا کیونکہ اس کا اصل سبب گناہ اور امام الوقت کی مخالفت ہے۔ اِس لئے جب تک اصل سبب دور نہ ہو اور غضبِ الٰہی کی یہ آگ جومخالفت اور گناہ کے باعث مشتعل ہورہی ہے فرونہ ہو۔ یہ عذاب دنیا سے موقوف نہ ہوگا۔ مگر میں ڈرتا ہوں کہ دُنیا میری اس عرضداشت کو ایک سرسری نگاہ سے نظر انداز کرکے اُس وقت کی انتظاری کرے جبکہ دامنِ اجابت ہاتھ سے چھوٹ جائے اور توبہ کا بقیہ حاشیہ نمبر۱ اپنےؔ الہام کے ذریعہ سے مجھے قوموں کو طاعون سے نجات کی طرف بلانے کے لئے حکم دیا۔ چہارم آسمان سے نورانی اجرام نشان کے طور پر خدا تعالیٰ نے حضرت امام الزمان کی تائید میں اس عاجز کے ہاتھ پر نازل فرمائے۔ پنجم حضور کی طرف سے آپ کی خدمت اور مختار کاری کا منصب عطا ہوا۔ ششم حضور کی بیعت کے لئے قوموں کو دعوت کرنے کی خدمت عطا فرمائی گئی۔ اب ان بیّن دلائل کے بعد شک کرنے کا کون سا محل ہے کہ مَیں حضور کے ناصروں میں سے