نہ بھیجیں اور دوسری جگہ فرمایا 3333333۱ یعنی ہر ایک قرن کے لوگوں کا فیصلہ اُسی وقت ہوتا ہے جبکہ ان کے پاس رسول آتا ہے پس جب ایک طرف ایک رسول یعنی حضرت امام الزمان موجودہیں جو دنیا کو حق اور راستی کی طرف بُلا رہے ہیں اور دوسری طرف ان کی تکذیب بھی بڑے زور و شور کے ساتھ ہو رہی ہے اور تیسری طرف ایک ہولناک عذاب بھی دروازہ پر کھڑا ہے تو کیا سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ وہی مخالفت اور شرارت ہماری جو ایک مامور من اللہ کے حق میں کر رہے ہیں عذاب کے رنگ میں متمثل ہو کر ہمارے سامنے آگئی ہے یا یوں کہو کہ اس عذاب کا اصل سبب وہی تکفیر و تکذیب ہے۔ جو دُنیا کی ہلاکت کا باعث ہوئی3 3 ۲ یعنی گھیرلیا اُن کو اُس چیز نے جو تھے وہ ساتھ اس کے ٹھٹھا کرتے۔ ہم نے تو اپنی آنکھوں* سے دیکھا اور کانوں سے سُنا کہ مخالف لوگ حضرت مسیح الزمان علیہ السلام کی اُس پیشین گوئی پر جو اسی طاعون کے بارہ میں آج سے چار سال پہلے شائع کی گئی تھی کہ ملک پنجاب میں طاعون پڑے گا۔ ہنسی اور ٹھٹھا کرتے تھے کہ وہ طاعون کہاں ہے۔ علاوہ اس کے جب صدہا نظیریں اس کی قرآن شریف اور کتب مقدسہ میں موجود ہیں کہ گذشتہ زمانوں
بقیہ حاشیہ نمبر۱
ظاہر کیؔ گئی کہ گویا اب مسیح موعود علیہ السلام (یعنی اِس اُمّت کا مسیح) اپنے جلالی نزول میں نازل ہونے پر ہے اور اس عاجز کو اس کے نزول کی منادی کرنے اور قوموں کو اس کی بادشاہت میں شامل ہونے کی خوشخبری دینے کے لئے مامور فرمایا۔ پھر اس کے چند روز بعد ایک رؤیا صالحہ میں مجھے دکھایا گیا کہ آسمان سے نصف چاندکی صورت پر نورانی اجرام تیرتے ہوئے نازل ہو رہے ہیں اور میں اپنے ہاتھوں کو پسار کر حضرت امام الزمان کے لئے ان کو پکڑ رہا ہوں چنانچہ اسی رؤیا کے سلسلہ میں پھر کیا دیکھتا ہوں کہ ایک مقام پر یورپینوں کے لئے بہت سے مکانات تیار ہو رہے ہیں اور ان کے ایک طرف ایک بزرگ یعنی حضرت اقدس تشریف رکھتے ہیں اور آپ کے گرد اگرد ایک پردہ کھڑا ہے جس کے سبب حضرت موصوف باہر کی طرف سے دکھائی نہیں دیتے اور اس پردہ کے اندر سے بڑے زور کے ساتھ اُن لوگوں کو جو تعمیر کے کام میں مصروف ہیں ڈانٹ رہے ہیں کہ جلدی کرو۔ اگر کل تک یہ کام تیارنہ ہوگا تو تمہارا ٹھیکہ فسخ کیا جائے گا۔ اسی اثنا میں اتفاقاً ایک ایسی ہوا چلی جس سے وہ پردہ جس کے اندر حضور تشریف رکھتے تھے گر گیا۔اور آپ کا
* خدا جانے بعد میں ان آنکھوں کو کیا ہو گیا۔