جمالی نظام سے اصلاح پذیر نہ ہوں اس جلالی حربہ سے ہلاک یا متنبہ کئے جائیں جیسا کہ قدیم سے سُنّۃ اللّٰہ چلی آتی ہے کہ ہر ایک روحانی انقلاب کے لئے پہلے مامور آتے رہے ہیں اور جب قوم اُن کی تکفیر و تکذیب میں حد سے بڑھ جاتی تھی تو اُن پر عذاب آجاتا رہاجس کی نظیریں قرآن شریف و کتب مقدسہ میں بکثرت موجود ہیں۔ چنانچہ اسی طرح اب بھی وقوع میں آیا کہ جب حضرت اقدس نے تبلیغ اور حجۃ اللہ کو دنیا پر پورا کیا اور اپنے دعویٰ ماموریّت کو ہر ایک پہلو سے جیسا کہ حق تھا ثابت کر دکھایا لیکن دُنیا اُن کی تکفیر و تکذیب سے باز نہ آئی تو خدا تعالیٰ نے اپنی سنت قدیم کے مطابق اس زمانہ کے لوگوں کے لئے آسمان سے یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ انبیاء علیہم السلام کے مخالفوں کی طرح آپ کے مکذّبین کے لئے بھی ایک بلا نازل فرمائی۔ سو وہ یہی طاعون ہے جو دنیا کو کھا جانیوالی آگؔ کی طرح بھسم کرتی جاتی ہے۔ دیکھو حدیث نبوی میں صاف لکھا ہے کہ مسیح موعود کے زمانہ میں اس کثرت سے طاعون پڑے گی کہ زمین مُردوں سے بھر جائے گی۔ اور انجیل مقدس کتاب مکاشفات باب۱۶ میں لکھا ہے کہ نزول مسیح کے زمانہ میں خلقت بُرے اور زبوں پھوڑے کی آفت سے جس سے مراد طاعون ہے ہلاک ہوگی۔ علاوہ اس کے قرآن کریم بڑی شد و مد کے ساتھ آخری زمانہ میں قوموں کے ہلاک ہونے کی خبر دیتا ہے۔ جیسا کہ فرمایا 33333 ۱(سورہ بنی اسرائیل رکوع۶) اور ایسا ہی سورہ دخان میں فرمایا 33۲ الخ
بقیہ حاشیہ نمبر۱
الہاؔ می کتاب میں لکھا ہوا دکھایا گیا کہ وہ مینار جس پر مسیح نازل ہوگا۔ چراغ دین یعنی اس عاجز کے ہاتھ سے بنایا جائے گا۔ اور ساتھ ہی اس کے یہ بھی مجھ پر ظاہر ہوا کہ گویا دنیا میں اس مینار کے بنانے کے لئے کوئی دوسرا شخص میرا ہم نام نہیں ہے اور پھر تقریباً عرصہ تین سال کے بعد رؤیا کی حالت میں تمام دنیا کی قومیں چڑیوں کی صورت پر آپس میں شور و غل کرتی ہوئیں مجھے دکھائی گئیں۔ اور جب میں اُن کا نظارہ کر رہا تھا تو خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ الہام مجھ پر نازل ہوا (اُن کو کہو اس طرف چلی آویں تاکہ ان کو آرام ملے) پھر اس کے بعد میں نے ایک دفعہ ایک رؤیا صالحہ میں دیکھا کہ صلحاء لوگوں کا ایک جلسہ منعقد ہوا اور اس عاجز کو اس میں شامل کیا گیا اور لوگ مجھے مبارک باد دیتے ہیں اور پھر ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ حضرت اقدس کے مخلص خدام کا جلسہ منعقد ہو رہا ہے اور اِس عاجز کو اِس خدمت پر مامور کیا گیا کہ میں لوگوں کو حضرت اقدس مسیح کی بیعت کے لئے بلند آواز سے پُکاروں اور جو آئے اس کو حضور پُر نور کی خدمت میں حاضر کروں۔ اب ایک سال کا ذکر ہے کہ میں نے ایک رؤیا صالحہ میں دیکھا کہ مغرب کی طرف سے ایک روشنی آئی جس کا طولان کوسوں تک اور اُونچان