اس تاریخ سے تین برس تک ہلاک ہو جائے گا جب اِس حد تک نوبت پہنچ گئی تو اَبْ میں بھی اس بات میں کچھ مضائقہ نہیں دیکھتا کہ جو کچھ خدا نے اس کی نسبت میرے پر ظاہر فرمایا ہے میں بھی شائع کروں اور درحقیقت اس میں قوم کی بھلائی ہے کیونکہ اگر درحقیقت میں خدا تعالیٰ کے نزدیک کذّاب ہوں اور پچیس۲۵ برس سے دن رات خدا پر افترا کر رہا ہوں اور اُس کی عظمت اور جلال سے بے خوف ہو کر اُس پر جھوٹ باندھتا ہوں اور اس کی مخلوق کے ساتھ بھی میرا یہ معاملہ ہے کہ میں لوگوں کا مال بد دیانتی اور حرام خوری کے طریق سے کھاتا ہوں اور خدا کی مخلوق کو اپنی بد کرداری اور نفس پرستی کے جوش سے دُکھ دیتا ہوں تو اس صورت میں تمام بدکرداروں سے بڑھ کر سزا کے لائق ہوں تالوگ میرے فتنہ سے نجات پاویں اور اگر میں ایسا نہیں ہوں جیسا کہ میاں عبد الحکیم خان نے سمجھا ہے تو میں امید رکھتا ہوں کہ خدا مجھ کو ایسی ذلّت کی موت نہیں دے گا کہ میرے آگے بھی ***ؔ ہو اور میرے پیچھے بھی۔ میں خدا کی آنکھ سے مخفی نہیں مجھے کون جانتا ہے مگر وہی اس لئے میں اس وقت دونوں پیشگوئیاں۔ یعنی میاں عبد الحکیم خان کی میری نسبت پیشگوئی اور اُس کے مقابل پر جو خدا نے میرے پر ظاہر کیا ذیل میں لکھتا ہوں اور اس کا انصاف خدائے قادر پر چھوڑتا ہوں اوروہ یہ ہیں:۔
میاں عبد الحکیم خان صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی میری نسبت پیشگوئی
جو اخویم مولوی نوردین صاحب کی طرف اپنے خط میں لکھتے ہیں اُن کے اپنے الفاظ یہ ہیں۔
مرزا کے خلاف ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو یہ الہامات ہوئے ہیں۔ مرزا مُسرف کذّاب اور عیّار ہے صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا اور اُس کی میعاد تین سال بتائی گئی ہے۔*
اس کے مقابل پر وہ پیشگوئی ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے میاں عبد الحکیم خان
* اس میں میاں عبد الحکیم خان نے خدا کے اصل لفظ بیان نہیں کئے بلکہ یہ کہا کہ تین سال میعاد بتائی گئی۔ منہ