صاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت مجھے معلوم ہوئی جس کے الفاظ یہ ہیں۔
خداکے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں۔ اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں۔* ان پر کوئی غالب نہیں آسکتا فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار تیرے آگے ہے۔* پر تو نے وقت کو نہ پہچانا نہ دیکھا نہ جاناخ ربّ فرّق بین صادق و کاذب۔ انت تریٰ کلّ مصلح و صادقء۔
* خدا تعالیٰ کا یہ فقرہ کہ وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے عبد الحکیم خان کے اس فقرہ کا ردّ ہے کہ جو مجھے کاذب اور شریر قرار دے کر کہتا ہے کہ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔ گویا میں کاذب ہوں اور وہ صادق اور وہ مرد صالح ہے اور میں شریر۔ اور خدا تعالیٰ اس کے ردّ میں فرماتا ہے کہ جو خدا کے خاص لوگ ہیں وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں ذلت کی موت اور ذلت کا عذاب ان کو نصیب نہیں ہو گا۔ اگر ایسا ہو تو دنیا تباہ ہو جائے اور صادق اور کاذب میں کوئی امر خارق نہ رہے۔ منہ
*اس فقرہ میں عبد الحکیم خان مخاطب ہے اور فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار سے آسمانی عذاب مراد ہے کہ جو بغیر ذریعہ انسانی ہاتھوں کے ظاہر ہو گا۔
خیعنی تو نے یہ غور نہ کی کہ کیا اس زمانہ میں اور اس نازک وقت میں اُمّت محمدیہ کے لئے کسی دجّال کی ضرورت ہے یا کسی مصلح اور مجدّد کی۔
ئیعنی اے میرے خدا صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھلا۔ تو جانتا ہے کہ صادق اور مصلح کون ہے۔اس فقرہ الہامیہ میں عبد الحکیم خان کے اس قول کا ردّ ہے جو وہ کہتا ہے کہ صادق کے سامنے شریر فنا ہو جائے گا۔ پس چونکہ وہ اپنے تئیں صادق ٹھہراتا ہے اور خدا فرماتا ہے کہ تو صادق نہیں ہے میں صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھلاؤں گا۔ منہ
المشتھر۔ میرزا غلام احمد مسیح موعود قادیانی
۱۶؍اگست ۱۹۰۶ء مطابق ۲۴؍جمادی الثانی ۱۳۲۴ھ
مطبوعہ انوار احمدیہ پریس قادیان دارالامان