ِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمـٰنِ الرَّحِيمِ
نحمدہٗ و نصلّی علٰی رسولہ الکریم
خُدا سچے کا حامی ہو
اٰمین
اِس امر سے اکثر لوگ واقف ہوں گے کہ ڈاکٹر عبد الحکیم خان صاحب جو تخمیناً بیس برس تک میرے مُریدوں میں داخل رہے چند دنوں سے مجھ سے برگشتہ ہو کر سخت مخالف ہو گئے ہیں۔ اور اپنے رسالہ المسیح الدّجال میں میرا نام کذّاب مکّار شیطان دجّال شریر حرام خور رکھا ہے اور مجھے خائن اور شکم پرست اور نفس پرست اورمُفسد اور مفتری اور خداپر افتراکرنے والا قرار دیا ہے اورکوئی ایسا عیب نہیں ہے جو میرے ذمّہ نہیں لگایا۔ گویا جب سے دُنیا پیدا ہوئی ہے ان تمام بدیوں کا مجموعہ میرے سوا کوئی نہیں گذرا۔ اور پھر اسی پر کفایت نہیں کی بلکہ پنجاب کے بڑے بڑے شہروں کا دورہ کرکے میری عیب شماری کے بارہ میں لیکچر دیئے اور لاہور اور امرت سر اورپٹیالہ اور دوسرے مقامات میں انواع و اقسام کی بدیاں عام جلسوں میں میرے ذمّہ لگائیں اور میرے وجود کو دنیا کے لئے ایک خطرناک اورشیطان سے بد تر ظاہرکرکے ہر ایک لیکچر میں مجھ پر ہنسی اور ٹھٹھا اُڑایا۔ غرض ہم نے اس کے ہاتھ سے وہ دُکھ اُٹھایا جس کے بیان کی حاجت نہیں اور پھر میاں عبدالحکیم صاحب نے اِسی پر بس نہیں کی بلکہ ہر ایک لیکچر کے ساتھ یہ پیشگوئی بھی صدہا آدمیوں میں شائع کی کہ ’’ مجھے خدا نے الہام کیا ہے کہ یہ شخص تین سال کے عرصہ میں فنا ہو جائے گا اور اس کی زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا کیونکہ کذّاب اور مفتری ہے۔‘‘ میں نے اس کی ان پیشگوئیوں پر صبر کیا مگر آج جو ۱۴؍اگست ۱۹۰۶ء ہے پھر اس کا ایک خط ہمارے دوست فاضل جلیل مولوی نُورُ الدّین صاحب کے نام آیا اس میں بھی میری نسبت کئی قسم کی عیب شماری اور گالیوں کے بعد لکھا ہے کہ ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو خدا تعالیٰ نے اس شخص کے ہلاک ہونے کی خبر مجھے دی ہے کہ