تضرّع وزاری سے رد ہو سکتی ہے۔ یہ بات ایک ادنیٰ عقل کا انسان بھی سمجھ سکتا ہے کہ جب ایک بلا جس کے نازل کرنے کا ارادہ خدا نے فرمایا ہے خدا کے علم تک ہی محدود رہے اور کسی نبی کو اس سے اطلاع نہ دی جائے تو وہ صرف بلا کے نام سے موسوم ہوتی ہے اور جب نبی کو اس بلا سے اطلاع دی جائے تو پھر وہی بلا وعید کی پیشگوئی کہلاتی ہے۔پس اگر بہرحال وعید کی پیشگوئی کا پورا ہونا ضروری ہے تو اس سے ماننا پڑتا ہے کہ بہر حال بلا کا نازل ہونا ضروری ہے۔*حالانکہ ابھی ہم بیان کر چکے ہیں کہ بلا صدقہ و خیرات اور دعا وغیرہ سے رد ہو سکتی ہے اور اس پر کل انبیاء کا اجماع ہے پس یہ کمینہ حملے جو یہ لوگ مولوی کہلا کر میرے پر کرتے ہیں یہ سخت حیرت کا موجب ہے اور تعجب آتا ہے کہ کیا یہ لوگ کبھی قرآن شریف بھی نہیں پڑھتے اور کیا کبھی حدیثوں کو نہیں دیکھتے کیاان کو یونس نبی کی پیشگوئی بھی معلوم نہیں جس کا مفصّل قصہ کتاب درّ منثور میں بھی مذکور ہے جس کے ساتھ کوئی شرط موجود نہ تھی لیکن پھر بھی توبہ کرنے سے وہ سب لوگ عذاب سے بچائے گئے اور یونس باوجود یکہ خدا کا نبی تھا جب اُس کے دل میں گذرا کہ میری پیشگوئی کیوں نہیں پوری ہوئی اور کیوں وہ لوگ ہلاک نہیں کئے گئے تو تنبیہ کے طور پر اُس پر عذب نازل کیا گیا۔ اور اُس نے اس اعتراض کی وجہ سے بڑے بڑے دُکھ اُٹھائے اور پھر جبکہ اس پاک دل نبی نے اس اعتراض کی وجہ سے اتنے دُکھ اُٹھائے تو ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو شرطی پیشگوئیوں کی نسبت بار بار اعتراض کرتے ہیں اور باز نہیں آتے۔ اگر ان کے دلوں میں خدا کا خوف ہوتا تو یونس کی پیشگوئی سے کوئی سبق حاصل کرتے اور اتنی زبان درازی اور شوخی نہ دکھلاتے اور اگر کچھ * جس بلا سے اللہ تعالیٰ بذریعہ کسی نبی یا رسول یامحدّث کے اطلاع دیتاہے وہ ایسی بلا سے زیادہ ردّ ہونے کے لائق ہوتی ہے جس کی اطلاع نہیں دی جاتی کیونکہ اطلاع دینے سے سمجھا جاتا ہے کہ خدا تعالیٰ کا یہ ارادہ ہے کہ اگر کوئی شخص توبہ استغفار یا دعا کرے یا صدقہ خیرات دے تو وہ بلا رد کی جائے۔ اور اگر وعید کی پیشگوئی رد نہیں ہو سکتی تو یہ کہناپڑے گا کہ بلا رد نہیں ہو سکتی اوریہ بر خلاف معتقدات دین ہے اور نیز اس صورت میں یہ اعتقاد رکھناپڑے گا کہ بروقت نزول بلا صدقہ و خیرات اور توبہ و دعا سب لاحاصل ہے۔ منہ