ایسا ہی ایک یہ بھی اعتراض کرتے ہیں کہ ایک پیشگوئی میں مولوی محمد حسین اور اس کے رفیقوں کی نسبت ذلّت کی خبر دی گئی تھی اُس کی کوئی ذلت نہیں ہوئی۔ افسوس! ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ ہر ایک طبقہ کی ذلّت علیحدہ رنگ میں ہوتی ہے کیا مولوی محمد حسین وہی نہیں ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ’’میں نے ہی اس شخص کو اونچا کیا اور پھر میں ہی گراؤں گا۔‘‘ تو کیا انہوں نے گرا دیا؟ کیا مولوی محمد حسین وہی نہیں ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ان کو ایک صیغہ عربی کا نہیں آتا؟ تو جب بیس۲۰ کے قریب نظم اور نثر میں عربی کی کتابیں مَیں نے لکھیں اور اُن کو بالمقابل لکھنے کی دعوت کی گئی تو وہ ایک کتاب بھی عربی میں میرے مقابل نہ لکھ سکے کیا مولوی محمد حسین وہی نہیں کہ جن کو میں نے اس بات کے لئے بلایا؟ کہ وہ میرے مقابل زانو بزانو بیٹھ کر قرآن شریف کی تفسیر عربی میں لکھیں تو وہ اس مقابلہ سے عاجز آگئے۔ ایسا ہی بہت سی ان کی خانہ داری کی اندرونی تلخیاں اور ذلتیں ایسی ہیں جن کی تصریح ہم مناسب نہیں سمجھتے تو کیا باوجود ان سب باتوں کے ان کی کوئی ذلّت نہ ہوئی۔ اور نہ معلوم آئندہ کیا مقدّر ہے کیونکہ وعید کی پیشگوئی میں کسی میعاد کا لحاظ ضروری نہیں ہوتا بلکہ توبہ و استغفار سے ٹل بھی سکتی ہے*۔ ماسوا اس کے یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہ چند پیشگوئیاں جو تین چارسے زیادہ نہیں جن کے لئے ہمارے مخالف مولوی شور مچاتے ہیں یہ وعید کی پیشگوئیاں ہیں اور وعید کی پیشگوئیوں کا پوؔ را ہونا بموجب نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ کے ضروری نہیں کیونکہ وہ کسی بلا کے نازل ہونے کی خبر دیتی ہیں اور باتفاق ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر کے ہر ایک بلا صدقہ اور خیرات اور دعا اور * اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے333۱؂ یعنی اگر یہ نبی کاذب ہے تو خود تباہ ہو جائے گا اور اگر صادق ہے تو بعض پیشگوئیاں وعید کی اس کی تم پر پوری ہو جائیں گی اس جگہ یہ نہیں فرمایا کہ کُل پوری ہو جائیں گی۔ پس اس جگہ صاف طور پر خدا نے فرما دیا ہے کہ وعید کی تمام پیشگوئیوں کا پورا ہونا ضروری نہیں بلکہ بعض ٹل بھی سکتی ہیں اور اگر ایسا ارادہ نہ ہوتا تو خدا تعالیٰ یہ فرماتا وان یک صادقًا یصبکم کلّ الذی یعدکم مگر ایسا نہیں فرمایا۔منہ