میں ہی مر جائے گی چنانچہ اس پیشگوئی کے مطابق لڑکی پیدا ہوئی اور پیشگوئی کے مطابق طفولیت میں ہی مر گئی دیکھو اخبار الحکم نمبر ۴ جلد ۷۔
۱۸۲ ۔نشان۔ مولوی محمد فضل صاحب احمدی مقام چنگاتحصیل گوجرخان ضلع راولپنڈی سے لکھتے ہیں کہ ایک روز ماہ مئی ۱۹۰۴ء کو بمقام چنگا تحصیل گوجرخان ضلع راولپنڈی جبکہ میں کچھ آدمیوں کے ساتھ جن میں بعض احمدی اور چند غیر احمدی شامل تھے نماز جمعہ ادا کرکے مسجد میں بیٹھا ہوا تھا تو ایک شخص مسمّی فضل داد خان نمبردار چنگا جو میرا ہم قوم اور رشتہ میں سے تھا ایک شخص کے ورغلانے سے مسجد میں آکر مجھے معہ دیگر احمدیوں کے ملامت کرنے لگا اور کہا کہ تم لوگ مسجد میں نماز نہ پڑھا کرو مسجد کو بھرشٹ کر دیا ہے پھر فروعی مسائل کا جو احمدیوں اور غیر احمدیوں میں مختلف فیہ ہیں ذکر چھیڑ کر میرے ساتھ مجادلہ شروع کر دیا۔ میںؔ نے اُس کو معقولاً و منقولاً سمجھایا اور خوب ملزم کیا مگر وہ تکذیب پر اڑا رہا اور اُس کے بہکانے سے عوام کو میں نے احمدیوں پر مشتعل پایا اوردیکھا کہ وہ شخص فتنہ اور فساد سے باز نہیں آتا اُس وقت میرے دل پر سخت قلق واضطراب پیدا ہوا کہ خداوندا اب اِس امر کا کیا علاج ہو اس شخص کے ذریعہ بڑا فتنہ ہونے والا ہے۔ تب میں نے اس کو اپنا مخاطب بناکر کہا کہ اگر میں جو مسائل بیان کر رہا ہوں اُن میں جھوٹا ہوں تو خدا تعالیٰ تجھ سے پہلے مجھے ہلاک کرے اور اگر تو جھوٹا ہے تو خدا تعالیٰ تجھے ہلاک کرے۔ تب فضل داد خان نے ان لفظوں کے ساتھ مجھے جواب دیا کہ خدا تجھے ہلاک کرے۔ پھر میں اُسی وقت مسجد سے باہر آگیا اور لوگ منتشر ہو گئے۔ پھر چند روز کے بعد شخص مذکور (یعنی فضل داد خان) درد شکم کی سخت مرض میں مبتلا ہو گیا اور دس۱۰ ماہ کے اندر ۲۴؍مارچ ۱۹۰۶ء کو مر گیا اوراپنی موت سے سلسلہ احمدیہ کی صداقت کا نشان بطور یادگار چھوڑ گیا۔
کچھ مدت تک مجلس مباہلین حاضرین میں اس کے مرنے سے ایک دہشت اور رُعب پھیل گیا تھا اور میں نے اپنے بعض مخالفین سے بھی اپنے کانوں کے ساتھ یہ ذکر سُنا کہ اس شخص کی