منجانب اللہ الہام ہوا:۔ چل رہی ہے نسیم رحمت کی جو دُعا کیجئے قبول ہے آج اس دعا کے بعد خدا تعالیٰ نے اپنے فضل سے وہ مشکلات اُن کے دور کر دیئے اور انہوؔ ں نے شکر گذاری کا خط لکھا اس واقعہ کا وہی خط گواہ ہے جو میرے کسی بستہ میں موجود ہوگا اور کئی اور لوگ گواہ ہیں بلکہ اُس وقت صدہا آدمیوں میںیہ میرا الہام شہرت پا گیا تھا اور نواب علی محمد خان مرحوم رئیس جھجر نے بھی اپنی یاد داشت میں اس کولکھ لیا تھا۔ ۱۷۹۔ نشان۔ مولوی کرم دین کے مقدمہ میں جو گورداسپور میں دائر تھا کرم دین مذکور اس بات پر زور دیتا تھا کہ لئیمکے لفظ کے معنی ولد الزنا ہیں اور کذّاب کے یہ معنی ہیں جو ہمیشہ جھوٹ بولتا ہو یہی معنی پہلی عدالت نے قبول کئے ان دنوں میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے الہام ہوا۔ معنیء دیگر نہ پسندیم ما جس سے یہ تفہیم ہوئی کہ دوسری عدالت میں یہ معنی قائم نہیں رہیں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اپیل کی عدالت میں صاحب ڈویزنل جج نے ان تمام عذرات کو ردّ کر دیا اور یہ لکھا کہ کذّاب اور لئیم کے الفاظ کرم دین کے مناسب حال ہیں بلکہ وہ اس سے بڑھ کر الفاظ کا بھی مستحق ہے سو صاحب ڈویزنل جج نے وہ پُر تکلف معنے کرم دین کے پسند نہ کئے جو پہلی عدالت میں پسند کئے گئے تھے دیکھو اخبار الحکم نمبر ۱۷ جلد ۸*۔ ۲۴؍مئی ۱۹۰۴ء جس میں یہ الہام موجود ہے۔ ۱۸۰ ۔نشان۔ ایک دفعہ ۱۹۰۲ء میں مجھے الہام ہوا یریدون ان یطفؤا نورک۔ و یتخطفوا عرضک۔ وانّی معک و مع اھلک۔ یعنی دشمن لوگ ارادہ کریں گے کہ تیرے نور کو بجھا ویں اور تیری آبرو ریزی کریں مگر میں تیرے ساتھ ہوں گا اور اُن کے ساتھ جو تیرے ساتھ ہیں اور انہی دنوں میں میں نے دیکھا کہ میں ایک کوچہ میں ہوں جو آگے سے بند ہے اور بہت تنگ کوچہ ہے کہ بمشکل ایک آدمی اس میں سے گذر سکتا ہے۔ میں بند کوچہ کے آخری حصہ میں جس کے آگے کوئی راہ نہ تھا دیوار کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور جو واپس جانے کی طرف راہ تھی اس کی طرف جب نظر اُٹھا کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ تین قوی ہیکل سنڈھے وہاں کھڑے ہیں جو خونی ہیں اور گذرنے کی *اصل میں جلد کا نمبر درج نہیں تھا اب درج کر دیا گیا ہے۔( ناشر)