اقرار نامہ لکھ دیتا ہوں کہ سند رہے اور کَل مجھے انکارکرنے کی گنجائش نہ رہے اور تمام دنیا میں حق و باطل میں تمیز ہو جاوے اور خلق خدا اِس واقعہ سے ایک سبق حاصل کرے خصوصاً میرے اہل شہر کو نہایت فائدہ مند اور عبرت ناک نظارہ ہے۔ پس ایک مہینے میں یہ فیصلہ ظاہر ہو جاوے گا المرقوم ۷؍رمضان المبارک ۱۳۲۱ہجری۔
العبد
فقیر مرزا ولد ملک فیض بخش سکنہ دوالمیال
نشان انگوٹھا
ملک شیر ولد قطب سکنہ دو المیال
بقلم خود کریم بخش
ملک فتح محمد بقلم خود ؍؍
حافظ شہباز بقلم خود سکنہ ایضاً
حوالدار محمد خان سکنہ ایضاً
ملک محمد بخش ولد جلال سکنہ ایضاً
ملک سمند خان ولد محمد خان سکنہ ؍؍
ملک دوست محمد ولد شکور سکنہ ؍؍
ملک اعظم سکنہ ایضاً ؍؍
ملک سخی دتہ ولد ملک لال سکنہ ؍؍
ملک خدا بخش ولد امام سکنہ ایضاً
ملک محمد علی ولد بہاؤ بخش سکنہ ایضاً
ملک گھیبا ولد بختاور سکنہ ؍؍
ملک اللہ دتہ ولد عمر سکنہ ایضاً
ملک عبد اللہ ولد شاہولی سکنہ ؍؍
ملک غلام محمد ولد دولہ سکنہ ؍؍
ملک نور محمد ولد دراب سکنہ ؍؍
ملک مدد ولد معزد اللہ سکنہ ؍؍
ملک غلام محمد ولدصوبہ دار احمد جان
بہاؤ لا نمبر دار دولمیال وغیرہ
باشندگان دوالمیال
ملک بہادر ولد کرم سکنہ ایضاً
کرم داد احمدی دو المیال عفی عنہ
راجہ نمبر دار دو المیال
(مہر)
حق و باطل میں فیصلہ ہو گیا تمام گواہوں کے رُوبرو
جھوٹے مُلہم کو اللہ تعالیٰ دُنیا سے بہت جلد اُٹھا لیتا ہے اور یہ ایک ایسا الٰہی قانون ہے جو کبھی نہیں بدلتا اس اقرار نامہ کا مقر مسمّی مرزا جو اپنے کشف پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تکذیب کرکے ان کے نابود اور فناہونے کی پیشگوئی کر چکا تھا پورے ایک سال کے بعد اسی رمضان کی ۷؍تاریخ ۱۳۲۲ھ میں جس میں اقرار نامہ لکھا گیا عذاب طاعون سے ہلاک ہو گیا اور اس سے پہلے اس کی عورت بھی مر گئی اور خود اُس کے گھر کا سلسلہ تباہ ہو گیا لہٰذا ہمارے اہل دہ کو اس واقعہ سے عبرت چاہئے اور حضرت اقدس کی صداقت پر ایمان لاویں۔
المرقوم ۷؍رمضان ۱۳۲۲ھ