پاس کھڑا ہوں اور مجھے کہا گیا کہ اس رمضان کی ۲۷؍تاریخ تک مرزا غلام احمد قادیانی پر ایک سخت آفت نازل ہوگی میں نہیں سمجھتا اس آفت سے مراد موت یا کوئی ذلت ہے جس سے اس کا کام درہم برہم ہو کر اس کا نام و نشان مٹ جائے گا اور تمام دنیا اس حالت کو دیکھے گی۔ اگر میری یہ پیشگوئی غلط نکلی تو مَیں ہر قسم کی سزا قبول کرنے کو طیار ہوں۔ تم میری اس پیشگوئی کو اخبار بدر یا الحکم میں شائع کرادو اور مجھ سے اقرار نامہ لکھا لو اگر تم ایسا نہیں کرتے تو حاضرین مجلس سنتے ہیں کہ تم لوگ ایک جھوٹے شخص کی پیروی کررہے ہو۔ راقم نے اس ملہم صاحب سے دیگر حاضرین مجلس کے کہنے سے اقرار نامہ لکھا لیا اور وہ اقرار نامہ یہ ہے:۔ فقیر مرزا کا اقرار نامہ جس میں پیشگوئی ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَۙ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم منکہ* مرزاولد فیض بخش قوم اوان سکنہ دو المیال علاقہ کہون تحصیل پنڈ داد نخاں ضلع جہلم کا ہوں۔ میں اس اقرار کو رو برو اشخاص ذیل لکھ دیتا ہوں کہ میں نے بار ہا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی اور خود عرش معلّٰی تک میرا گذر ہوا اور یہ مجھ پر ظاہر کیا گیا کہ میرزا غلام احمد صاحب قادیانی اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں اور الہام کے ذریعہ مجھے جتایا گیا کہ میرزا غلام احمد صاحب کا سلسلہ ۲۷ رمضان المبارک ۱۳۲۱ھ تک ٹوٹ پھوٹ جاوے گا اور بڑے سخت درجہ کی ذلّت وارد ہوگی جسے تمام دنیا دیکھے گی اگریہ پیشگوئی پوری نہ ہوئی یعنی اگر مرزا کا یہ سلسلہ اور عروج ۲۷رمضان ۱۳۲۱ھ تک قائم رہا یا ترقی کی تو میں ہر قسم کی سزا قبول کرنے کو تیار ہوں۔ اشخاص ذیل کو اختیار ہے کہ خواہ مجھے سنگساری سے قتل کریں یا کوئی اور سزا مقرر کر ؔ یں مجھے ہر گز انکار نہ ہوگا اور نہ میرے وارثان کو اختیار ہے کہ میری سزا میں کسی قسم کی حجت پیش کرکے میرے سزا دینے والوں کے مزاحم ہوں لہٰذا میں یہ چند سطور بطور * یہ اصل اقرار نامہ دستخطی فقیر مرزا جس میں معتبر اور معزز اشخاص کی گواہیاں اور مہریں اور انگوٹھے لگے ہوئے ہیں۔ حکیم کرمداد صاحب نے میرے پاس بھیج دیا ہے جو اس جگہ بحفاظت رکھا گیا ہے تا ہر ایک شک کر نے والے کو دکھلایا جائے۔ منہ