بحضور جناب مسیح موعود و مہدی معہود حضرت مرزا غلام احمد صاحب علیہ الصلوٰۃ والسلام۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ۔ اللہ تعالیٰ نے حضور کی سچائی کے دو بڑے نشان ہمارے گاؤں میں ظاہر فرمائے ہیں جن کو اِس گاؤں کے بچے بھی جانتے ہیں ان میں سے پہلا نشان یہ ہے کہ اِس جگہ مرزا نام ایک شخص اپنے آپ کو صاحب الہام اور کشف سمجھتا تھا وہ ۷؍رمضان ۲۱ھ میں ایک دن صبح کے وقت پندرہ بیس آدمی اپنی مسجد کے ہمراہ لے کر حافظ شہباز صاحب احمدی کے مکان پر آیا اور کہنے لگا کہ میں تمہارے مقابلہ کے لئے آیا ہوں اور یہ لوگ میرے گواہ ہیں۔ راقم عاجز نے کہا فقیر صاحب آپ کس بات میں مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ فقیر صاحب۔ کیا تم مرزا غلام احمد قادیانی کو مہدی مسیح موعود مانتے ہو۔ راقم۔ ہاں۔ فقیر صاحب۔ وہ شخص اس دعویٰ میں جھوٹا ہے۔ راقم۔ اُن کو جھوٹا سمجھنے میں آپ کے پاس کیا دلیل ہے۔ فقیر صاحب۔ دلیل یہ ہے کہ میں صاحب الہام ہوں اور بار ہا مجھے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو چکی ہے اور مجھے بتایا گیا کہ تو مہدی آخر الزمان کے پہلے درجہ کے مخلصین میں سے ہے چونکہ مرزا صاحب کے دعوے کو بہت عرصہ گذر چکا ہے اور مَیں اب تک مخالف ہوں اس لئے میں اپنے الہام کی بنا پر اس شخص کو جھوٹا سمجھتا ہوں نیز مجھے خروج مہدی کے زمانہ کا ایک نشان بھی دکھلایا گیا ہے کہ مشرق کی طرف سے ایک روشنی نمودار ہوئی ہے جو مغرب میں جاکر پھیل گئی سو یہ روشنی بھی میں نے اب تک مشاہدہ نہیں کی جو میں مرزا صاحب کو مان لوں۔ راقم۔ فقیر صاحب کا یہ الہام اور کشفی نظارہ تو حضرت مرزا صاحب کے دعویٰ کا مُصدّق اور مؤیّد ہے پھر آپ اُن کو جھوٹا کیوں سمجھتے ہیں کیونکہ آپ کے الہام سے ثابت ہوتا ہے کہ مہدی کا ظہور پنجاب میں ہوگا ورنہ آپ پہلے درجہ کے مخلصین میں کیونکر شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر مہدی کو ظہور عرب میں مانا جاوے تو اس صورت میں آپ کا نمبر بہت پیچھے رہ جاتا ہے یا آپ مہدی کا چرچا سُن کر مغرؔ ب میں جاویں گے یا آپ کی الہامی کشش مہدی کو پنجاب میں لاوے گی دونوں صورتوں میں آپ پہلے درجہ کو حاصل نہیں کر سکتے اور جو آپ نے روشنی دیکھی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ قادیان مشرق کی طرف ہے اور جناب مرزا صاحب کی تعلیم سے ممالک مغربیہ میں توحید اسلام کی روشنی پھیل رہی ہے پس آپ کو مرزا صاحب کے مخلصین میں شامل ہونا چاہئے۔ فقیر صاحب۔ میں شامل نہیں ہوتا کیونکہ آج رات مَیں نے دیکھا ہے کہ مَیں عرش کے