ظاہر ہے اور قطع نسل کی علامات موجود۔*
۱۶۸۔ نشان۔ میرے پر خدا تعالیٰ نے ظاہر کیا تھا کہ سخت بارشیں ہوں گی اور گھروں میں ندیاں چلیں گی اور بعد اس کے سخت زلزلے آئیں گے چنانچہ ان بارشوں سے پہلے وہ وحی الٰہی اخبار بدر اور الحکم میں شائع کر دی گئی تھی چنانچہ ویسا ہی ظہور میں آیا اور کثرت بارشوں سے کئی گاؤں ویران ہو گئے اور وہ پیشگوئی پوری ہو گئی مگر دوسرا حصہ اُس کا یعنی سخت زلزلے ابھی اُن کی انتظار ہے سو منتظر رہنا چاہئے۔
۱۶۹۔نشان۔ جب ہم بہار کی موسم میں ۱۹۰۵ء میں باغ میں تھے تو مجھے اپنی جماعت کے لوگوں میں سے جو باغ میں تھے کسی ایک کی نسبت یہ الہام ہوا تھا کہ خدا کا ارادہ ہی نہ تھا کہ اُس کو اچھا کرے مگر فضل سے اپنے ارادہ کو بدل دیا۔ اِس الہام کے بعد ایسا اتفاق ہوا کہ سید مہدی حسین صاحب جو ہمارے باغ میں تھے اور ہماری جماعت میں داخل ہیں اُن کی بیوی سختؔ بیمار ہو گئی۔ وہ پہلے بھی تپ اور ورم سے جو مُنہ اور دونوں پیروں اور تمام بدن پر تھی بیمار تھی اور بہت کمزور تھی اور حاملہ تھی پھر بعد وضع حمل جو باغ میں ہوا اس کی حالت بہت نازک ہو گئی اور آثار نومیدی ظاہر ہو گئے اور میں اُس کے لئے دعا کرتا رہا آخر خدا تعالیٰ کے فضل سے اُس کو دو بارہ زندگی حاصل ہوئی۔ اِس امر کے گواہ اخویم حکیم مولوی نور دین صاحب
* اگرسعد اللہ کا پہلا لڑکا نامرد نہیں ہے جو الہام انّ شانئک ھوالابتر سے پہلے پیدا ہو چکا تھا جس کی عمر تخمیناً تیس برس کی ہے تو کیا وجہ کہ باوجود اس قدر عمر گذرنے اور استطاعت کے اب تک اُس کی شادی نہیں ہوئی اور نہ اُس کی شادی کا کچھ فکر ہے اِس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ سعد اللہ پر فرض ہے کہ اس پیشگوئی کی تکذیب کے لئے یا تو اپنے گھر اولاد پیدا کرکے دکھلاوے اور یا پہلے لڑکے کی شادی کرکے اور اولاد حاصل کرا کر اُس کی مردمی ثابت کرے اور یاد رکھے کہ ان دونوں باتوں میں سے کوئی بات اس کو ہر گز حاصل نہیں ہوگی۔ کیونکہ خدا کے کلام نے اس کا نام ابتر رکھا ہے اور ممکن نہیں کہ خدا کا کلام باطل ہو۔ یقیناًوہ ابتر ہی مرے گا جیسا کہ آثار نے ظاہر بھی کر دیا ہے۔ منہ