عالم کشف میں مجھے دکھائی دیا کہ ایک بلا سیاہ رنگ چار پائے کی شکل پر جو بھیڑ کے قد کی مانند اُس کا قد تھا اور بڑے بڑے بال تھے اور بڑے بڑے پنجے تھے میرے پر حملہ کرنے لگی اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہی صرع ہے تب میں نے اپنا داہنا ہاتھ زور سے اُس کے سینہ پر مارا اور کہا کہ دور ہو تیرا مجھ میں حصہ نہیں۔ تب خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ بعد اس کے وہ خطرناک عوارض جاتے رہے اور وہ درد شدید بالکل جاتی رہی صرف دوران سر کبھی کبھی ہوتا ہے۔ تا دو زرد چادروں کی پیشگوئی میں خلل نہ آوے۔ دوسری مرض ذیابیطس تخمیناً بیس برس سے ہے جو مجھے لاحق ہے جیسا کہ اس نشان کا پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے اور ابھی تک بیسؔ دفعہ کے قریب ہر روز پیشاب آتا ہے اور امتحان سے بول میں شکر پائی گئی ایک دن مجھے خیال آیا کہ ڈاکٹروں کے تجربہ کے رو سے انجام ذیابیطس کا یا تو نزول الماء ہوتا ہے اور یا کار بنکل یعنی سرطان کا پھوڑا نکلتا ہے جو مہلک ہوتا ہے سو اسی وقت نزول الماء کی نسبت مجھے الہام ہوا نزلت الرحمۃ علٰی ثلٰث العین وعلی الاخریین۔ یعنی تین عضو پر رحمت نازل کی گئی آنکھ اور دو اور عضو پر اور پھر جب کاربنکل کا خیال میرے دل میں آیا تو الہام ہوا السَّلام علیکم۔ سو ایک عمر گذری کہ میں ان بلاؤں سے محفوظ ہوں۔ فالحمدللّٰہ۔
۱۶۷۔ نشان۔ تخمیناً تیرہ برس ہوئے کہ جب مجھے سعد اللہ نو مسلم لدہانوی کی نسبت الہام ہوا تھا۔ 3۔ دیکھو انوار الاسلام در اشتہار انعامی دو ہزار روپیہ صفحہ ۱۲ اُس وقت ایک بیٹا سعد اللہ کا بعمر سو۱۶لہ یا پند۱۵رہ برس کا موجود تھا بعد اس وحی کے باوجود گذرنے تیر۱۳ہ برس کے ایک بچہ بھی اُس کے گھر میں نہیں ہوا اور پہلا لڑکا اُس کا بموجب الہام موصوف کے اِس قابل نہیں کہ اس سے نسل جاری ہو سکے پس ابتر کی پیشگوئی کا ثبوت