پھوٹ پڑ گئی اور عبد الحمید جو خون کرنے کا مخبر تھا اور میری نسبت یہ الزام لگا تا تھا جو مجھے خون کرنے کے لئے بھیجا ہے اُس نے دوسرے مخالفوں سے الگ ہو کر سچ سچ حالات بیان کر دئے جس سے میں بَری کیا گیا اور مدعی کے ایک معزز گواہ کو کچہری میں ذلت اور اہانت بھی دیکھنی پڑی اور اس طرح پر یہ پیشگوئی پوری ہو گئی۔ شکر کا مقام ہے کہ اس پیشگوئی اور بریّت کی پیشگوئی کے تین سو سے زیادہ گواہ ہیں۔ ۱۶۳ ۔نشان۔ ایک مولوی نے کتاب نبراس تالیف صاحب زمرّد کا حاشیہ لکھتے ہوئے میرؔ ے حق میں ان الفاظ سے بد دعا کی مرزا غلام احمد وحزبہٗ کسّرھم اللّٰہ تعالٰی یعنی خدا اس شخص مرزا غلام احمد اور اُس کے گروہ کو توڑ دے سو ابھی حاشیہ ختم کرنے نہ پایا تھا کہ وہ مولوی نور احمد مع اپنے مددگار بھائی نور محمد کے جو دونوں پسران مولوی خدایار تھے مر گیا۔ مجھے خدا نے تین بیٹے اور دئے۔ ۱۶۴ ۔نشان۔ ایک شخص اہل تشیّع میں سے جو اپنے تئیں شیخ نجفی کے نام سے مشہور کرتا تھا ایک دفعہ لاہور میں آکر میرے مقابل پر شور مچانے لگا اور نشان کا طلبگار ہوا۔ میں نے باشاعت اشتہار یکم فروری ۱۸۹۷ء اس کو یہ وعدہ دیا کہ چالیس روز تک خدا تعالیٰ میرا کوئی نشان دکھائے گا۔ سو ابھی چالیس دن پورے نہیں ہوئے تھے کہ ۶؍مارچ ۱۸۹۷ء کو نشان ہلاکت لیکھرام پشاوری ظاہر ہو گیا تب تو شیخ نجفی ایسا گم ہوا کہ اس کا نشان نہ ملا کہ کہاں گیا۔ دیکھو میرا اشتہار یکم فروری ۱۸۹۷ء۔ ۱۶۵۔نشان۔ ۱۱؍اپریل ۱۹۰۰ء کو عید اضحی کے دن صبح کے وقت مجھے الہام ہوا کہ آج تم عربی میں تقریر کرو تمہیں قوت دی گئی۔ اور نیز یہ الہام ہوا کلام افصحت من لدن ربّ کریم یعنی اس کلام میں خدا کی طرف سے فصاحت بخشی گئی ہے۔ چنانچہ اس الہام کو اُسی وقت اخویم مولوی عبد الکریم صاحب مرحوم اور اخویم حکیم مولوی نور دین صاحب اور شیخ رحمت اللہ صاحب اور مفتی محمد صادق صاحب اور مولوی محمد علی صاحب ایم.اے