اُنذر اٰباء ھم فھم غافلون۔ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم مؤمنون۔ انّ مَعِی ربّی سیھدین۔ ربّ السِّجنُ احبّ الیَّ ممّا یدعوننی الیہ ربِّ نجّنی من غَمِّی۔ دیکھو براہین احمدیہ صفحہ ۵۱۶ سے ۵۵۴ تک۔ ترجمہ:۔ کیا خدا اپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے۔ پس وہ اُن تمام الزاموں سے اُس کو بَری کرے گا جو اُس پر لگائے جائیں گے اوروہ خدا کے نزدیک مرتبہ رکھتا ہے کیاخدا اپنے بندؔ ہ کے لئے کافی نہیں ہے۔ پس وہ پہاڑ کو اُس کی بریت کے لئے گواہ لائے گا اور پہاڑ پر جب اُس کی تجلی ہوگی تو وہ اُسے پارہ پارہ کردے گا اور اس نشان سے منکروں کے منصوبوں کوسست کر دے گا کیاوہ اپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے یعنی خدا کے نشان کافی ہیں کسی اور کی گواہی کی ضرورت نہیں اور یہ پہاڑ کا پارہ پارہ کرنا لوگوں کے لئے ہم ایک نشان بنائیں گے اور یہ نشان ہماراموجب رحمت ہوگا کہ اس سے بہت لوگ فائدہ اٹھائیں گے*اور یہ امر پہلے سے مقدر تھا۔ یہ وہ سچی بات ہے جس کے ظہور سے پہلے تم شک میں مبتلا تھے۔ سفلہ آدمی تو کسی نشان کو نہیں مانتا بجز موت کے نشان کے وہ میرا اور تیرا دشمن ہے ان سفلوں کو کہہ دے کہ موت کانشان بھی آئے گا اور دنیا میں ایک مری پڑے گی۔پس تم مجھ سے جلدی مت کرو کہ یہ سب کچھ اپنے وقت پر ظاہر ہوگا۔ یہ طاعون اور زلزلہ شدید کی نسبت پیشگوئی ہے کہ جو اس زمانہ سے پچیس۲۵ برس یاد رہے کہ براہین احمدیہ میں جو کلماتِ الٰہیہ کا ترجمہ ہے وہ بباعث قبل از وقت ہونے کے کسی جگہ مجمل ہے اور کسی جگہ معقولی رنگ کے لحاظ سے کوئی لفظ حقیقت سے پھیرا گیا ہے یعنی صرف عن الظاہرکیا گیا ،اور چونکہ اصل کلام الٰہی موجود ہے اس کے پڑھنے والوں کو چاہیے کہ کسی ایسی تاویل کی پروا نہ کریں جو پیشگوئی کے ظہور سے پہلے کی گئی ہو۔ اور اس کو اجتہادی غلطی سمجھ لیں کیونکہ پیشگوئی کی حقیقی تفسیر کا وہ وقت ہوتا ہے جس وقت میں وہ پیشگوئی ظاہر ہو۔ منہ